بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بھتیجوں کی موجودگی میں بھتیجیاں شرعاً وارث نہیں ہوتیں


سوال

میرے چچا کے کل پانچ بھائی تھے،جو سب انتقال کرچکے ہیں،اور میرے والد ،والدہ اور چاچیاں بھی انتقال کرچکی ہیں،آخرمیں میرے چھوٹے چچا کا انتقال ہوا ہےجو غیرشادی شدہ تھے اور ساری جائیداد ان کے پاس تھی  جو دراصل ان کے بڑے بھائی کی تھی مگر اس نے اپنے چھوٹے بھائی کے نام کردی تھی،اس چچا کے ورثاء میں تین بھتیجے اور چار بھتیجیاں ہیں،اب پوچھنا یہ ہےکہ اس جائیداد میں میرا حصہ بنتا ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ جائیداد سائلہ کے چچا کی ہے اور اس کے ورثاء میں تین بھتیجے  اور چار بھتیجیاں ہیں تو مرحوم کے شرعی ورثاء اس کے بھتیجے ہیں بھتیجیاں نہیں ،لہذا سائلہ کا اس جائیداد میں حصہ نہیں ہے،اگر مرحوم نے اپنی جائیداد چھوٹے بھائی کے صرف نام نہیں کی تھی بلکہ کامل قبضہ  بھی سپرد کردیا تھا تو پھرجائیداد چھوٹے بھائی کی ہوگئی تھی اور چھوٹے بھائی کے بعد اب اس کے ورثاء  کی ملکیت ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"في السراجية وشرحها من أن من لا فرض لها من الإناث وأخوها عصبة لا تصير عصبة بأخيها كالعم والعمة إذا كانا لأب وأم أو لأب وكان المال كله للعم دون العمة وكذا في ابن العم مع بنت العم وفي ابن الأخ مع بنت الأخ۔"

(کتاب الفرائض،فصل فی العصبات :ج6،ص776ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100447

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں