بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھٹے کی کچی، پکی اینٹوں، مٹی، ٹریکٹر اور ٹرالی وغیرہ پر زکات کا حکم


سوال

 ایک شخص  (غازی جاگیرانی) کا بھٹی کا کاروبار ہے، یعنی اینٹیں بنا کر بیچتا ہے،  اب سال گزرنے کو ہے، اس کے پاس اس میں مندرجہ ذیل سامان ہے:

(۱)  کچی اینٹیں۔ (۲)  مٹی کا ڈھیر بناکر کررکھتے ہیں، جس سے اینٹیں بنائی جاتی ہیں،  اور یہ ڈھیر تقریبا اس کے پاس 12 ماہ موجود ہوتا ہے۔  (۳)    ٹریکٹر،  ٹرالی وغیرہ جن پر اینٹیں لے کر پہنچاتے ہیں۔ (۴)   پکی ہوئی اینٹیں جو فروخت کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ کچی اینٹیں فروخت نہیں کرتے(سوائے اس کے کہ جب کبھی فوتگی ہوتی ہے، تو اہلِ میت قبر میں لگانے کے لیے کچی اینٹیں خرید لیتے ہیں)، اور مٹی بھی فروخت نہیں کرتے، فروخت صرف پکی ہوئی اینٹیں ہوتی ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ مذکورہ بالا اشیاء میں سے کن کن چیزوں میں زکات واجب ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کچی، پکی دونوں طرح کی اینٹوں میں زکات واجب ہے، سال پورا ہونے پر کل مال کا ڈھائی فیصد بطورِ زکات دینا لازم ہوگا، البتہ اینٹیں بنانے کے لیے جمع کی ہوئی مٹی،  ٹریکٹر اور ٹرالی وغیرہ (جن پر اینٹیں لائی جاتی ہیں) میں زکات واجب نہیں ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما أموال التجارة فتقدير النصاب فيها بقيمتها من الدنانير والدراهم فلا شيء فيها ما لم تبلغ قيمتها مائتي درهم أو عشرين مثقالا من ذهب فتجب فيها الزكاة، وهذا قول عامة العلماء.

ما روي عن سمرة بن جندب أنه قال: «كان رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يأمرنا بإخراج الزكاة من الرقيق الذي كنا نعده للبيع».

وروي عن أبي ذر - رضي الله عنه - عن النبي - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: «في البر صدقة» ، وقال - صلى الله عليه وسلم -: «هاتوا ربع عشر أموالكم».

وقال - صلى الله عليه وسلم -: «وأدوا زكاة أموالكم» من غير فصل بين مال ومال إلا ما خص بدليل، ولأن مال التجارة مال نام فاضل عن الحاجة الأصلية فيكون مال الزكاة كالسوائم."

(كتاب الزكاة، فصل أموال التجارة، ج: 2، ص: 20، ط: دار الكتب العلمية)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وكذلك ‌آلات ‌المحترفين إلا ما يبقى أثر عينه كالعصفر لدبغ الجلد ففيه الزكاة، بخلاف ما لا يبقى كصابون يساوي نصبا وإن حال الحول."

(كتاب الزكاة، ج: 2، ص: 266، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408102030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں