بھولے سے ناپاک کپڑوں میں نماز پڑھنے کا حکم کیا ہے؟
اگر ناپاک کپڑوں پر لگی نجاستِ غلیظہ (پیشاب، پاخانہ، منی وغیرہ) ا یک درہم یعنی ہتھیلی کے گھیراؤ کے برابر یا کم ہے تو نماز ہوجائے گی اور اگر ایک درہم سے زیادہ ہے اور ان کپڑوں میں بھول کر فرض یا واجب نماز پڑھ لی گئی تو اس نماز کے وقت کے اندر اِعادہ (اسے دہرانا) اور وقت گزرنے کے بعد قضا لازم ہے۔
اور اگر نجاستِ خفیفہ (مثلاً: حرام پرندوں کی بیٹ) لگی ہو تو کپڑے کے جس حصے پر لگی ہے، اس کے چوتھائی سے کم ہو تو معاف ہے، اگر چوتھائی یا اس سے زیادہ ہو تو نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی۔
یہ بھی ملحوظ رہے کہ جب سے ان کپڑوں پر ناپاکی لگنے کا یقین یا غالب گمان ہو، اس کے بعد جتنی نمازیں ان ناپاک کپڑوں میں پڑھی گئیں ان سب کا اعادہ کرنا ہوگا۔
المبسوط للسرخسی (60/1):
"قلت: فَإِن أصَاب يَده بَوْل أَو دم أَو عذرة أَو خمر هَل ينْقض ذَلِك وضوءه؟ قَالَ: لَا وَلَكِن يغسل ذَلِك الْمَكَان الَّذِي أَصَابَهُ. قلت: فَإِن صلى بِهِ وَلم يغسلهُ؟ قَالَ: إِن كَانَ أَكثر من قدر الدِّرْهَم غسله وَأعَاد الصَّلَاة وَإِن كَانَ قدر الدِّرْهَم أَو أقل من قدر الدِّرْهَم لم يعد الصَّلَاة".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203200445
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن