رحمت بی بی نے اپنے بیٹے کو دودھ پلاناچاہابھول کر اپنی بھتیجی بسمہ کو گود میں لے کر دودھ منہ میں دے دیا- معلوم نہیں کہ دودھ بسمہ نے پیا تھا یا نہیں ۔رحمت بی بی کو فورا یہ خیال آیا کہ یہ میرا بیٹا نہیں بلکہ بھتیجی ہے۔فورًا اسے علیحدہ کر دیا، اب بسمہ کا رحمت بی بی کے بڑے بیٹے سے نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں بسمہ کی عمر اْس وقت ایک ماہ تھی قرآن وسنت کی روشنی میں کیا یہ نکاح جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں بسمہ نے رحمت بی بی کے پستان سے دودھ پیا ہے یا نہیں، اس میں شک ہے اور شک کی صورت میں رضاعت کی حرمت ثابت نہیں ہوتی، لہذا رحمت بی بی کے بیٹے کا نکاح بسمہ کے ساتھ کرانا جائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي الفتح: لو أدخلت الحلمة في في الصبي وشكت في الارتضاع لاتثبت الحرمة بالشك".
(جلد 3 ص:212 ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100682
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن