بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بہنوں کا حصہ قسط وار اداکرنا


سوال

والد صاحب فوت ہوگئے ، والدہ زندہ ہے ،والد اور والدہ  کے نام پر کچھ زمین ہے جو کہ ہم اپنی بہنوں کو حصے کے مطابق دینے کے پابند ہیں ، شریعت کی رو سے ، لیکن حالات ایسے ہیں کہ ایک بھائی  یا دونوں  مل کر  بھی بہنوں کے حصے  کی زمین کے پیسے اکٹھے ادا نہیں کرسکتے ،  نیت تو کی ہے دینے کی لیکن اسی جگہ پر رہ  بھی رہے ہیں،، اگر آج قیمت فرض کریں  5 لاکھ فی مرلہ ہے تو  اس کا حصہ ادا کرنا مشکل ہے، پوچھنا یہ ہے کہ ہم تھوڑے  تھوڑے کر کے بہنوں کو دے دیں،  5 لاکھ فی مرلہ کے حساب سےدیں گے یا پھر مستقبل کی قیمت سے دیں گے، جب کہ سب بہنیں اللہ کے فضل سے خوشحال ہیں، ہم ان کا حق کھانا بھی نہیں چاہتے، لیکن ابھی ایک سال میں دینے کی طاقت بھی نہیں ،پھر کیا کریں۔آپ کی رہنمائی درکار ہے؟

 

جواب

اگر بہنیں اس بات پر راضی ہیں تو زمین کی قیمت لگا کر بہنوں کا حصہ بھائیوں کے ذمہ واجب الادا ہوگا، اور یکمشت یا باہمی رضامندی سے قسط وار ادا کرنا جائز ہوگا۔جس وقت قیمت لگائی جائے گی ، اس قیمت کا اعتبار ہوگا۔نیزوالد کے ترکہ میں سائل کی  والدہ کو بھی شرعی حصہ ملے گا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وروي عن النبي عليه الصلاة والسلام أنه قال : { المسلمون عند شروطهم } فظاهره يقتضي لزوم الوفاء بكل شرط إلا ما خص بدليل ؛ لأنه يقتضي أن يكون كل مسلم عند شرطه... وهذا لأن الأصل أن تصرف الإنسان يقع على الوجه الذي أوقعه إذا كان أهلا للتصرف ، والمحل قابلا ، وله ولاية عليه."

(فصل فی حکم البیع /ج:12/ص:121)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200685

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں