بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھانجی کی لڑکی سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

 زید نے اپنی حقیقی بھانجی کی لڑکی سے شادی کرلی ہے، سوال یہ ہے کہ زید کانکاح کرنا درست ہےیا نہیں؟ شریعت میں حقیقی بھانجی کی لڑکی سے متعلق نکاح کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جس طرح بھانجی سے نکاح کرنا حرام ہے، اسی طرح اس کی بیٹی سے بھی نکاح کرنا حرام ہے، ، لہذا زیدکےلیے اپنی بھانجی کی بیٹی سے نکاح کرنا شرعاًناجائز وحرام ہے، یہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوا،زید کے ذمہ لازم ہے، کہ فوراًعلیحدگی اختیارکرے۔

الدرالمختار میں ہے:

"أسباب التحريم أنواع: قرابة، مصاهرة."

وفی الرد تحتہ:

"(قوله: قرابة) كفروعه وهم بناته وبنات أولاده، وإن سفلن، وأصوله وهم أمهاته وأمهات أمهاته وآبائه إن علون وفروع أبويه، وإن نزلنفتحرم بنات الإخوة والأخوات وبنات أولاد الإخوة والأخوات، وإن نزلن."

(کتاب النکاح، فصل فی المحرمات،ج:3،ص:28،ط:سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"(الباب الثالث في بيان المحرمات) وهي تسعة أقسام (القسم الأول المحرمات بالنسب)۔۔۔ وأما الأخوات فالأخت لأب وأم والأخت لأم وكذا بنات الأخ والأخت وإن سفلن."

(کتاب النکاح، الباب فی بیان المحرمات،ج:1،ص:273،ط:المبطعۃ الکبری الامیریہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100875

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں