آج کل مساجد کے باہر خواتین مانگنے والی بیٹھی ہوتی ہیں اور وہ نمازی حضرات کے راستوں میں بیٹھتی ہیں تو شریعت میں ایسی خواتین کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا ان کو ہٹانا جائز ہے؟ اور ان کو ہٹانے میں دھکے دینا اور برا بھلا کہنا گناہ ہے یا نہیں ؟براہ کرم اس کی بہترین متبادل صورت بیان فرمادیں تاکہ نمازی حضرات کے لیے بھی آسانی ہوجائے اور جن لوگوں کو اعتراض ہے ان کی پریشانی بھی حل ہوجائے ۔
صورتِ مسئولہ میں بھکاریوں کے مسجد کے راستے میں بیٹھنے سے اگر مسجد کا راستہ تنگ ہو اور نمازیوں کو آنے جانے میں تنگی ہو تو ایسے بھکاریوں (مرد ہو یا عورت) کو راستے سے ہٹایا جاسکتا ہے لیکن ہٹاتے ہوئے انہیں دھتکارنا، برابھلا کہنا اور تحقیر آمیز رویہ اختیار کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔
تفسیر قرطبی میں ہے:
’’ الثالثة- قوله تعالى: (وأما السائل فلا تنهر) أي لا تزجره، فهو نهي عن إغلاظ القول. ولكن رده ببذل يسير، أو رد جميل، واذكر فقرك، قاله قتادة وغيره. وروي عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: [لا يمنعن أحدكم السائل، وأن يعطيه إذا سأل، ولو رأى في يده قلبين من ذهب۔‘‘
تفسير القرطبي = الجامع لأحكام القرآن (20/ 101)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144304100819
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن