بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھینسوں کے کاروبار کی ایک ناجائز صورت اور اس کا جائز متبادل


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ میں ایک بھینس لیتا ہوں ایک لاکھ کی  جو بالغ ہوگی،پھر میں اس کو کسی دوسرے آدمی کو دیتا ہوں جو اس کا خیال رکھے گا،اس کا کھانا پینا اور علاج و غیرہ سب کچھ وہ اپنے پیسوں سے کرے گا،اس کے بعد پہلے میں اپنی انویسٹمنٹ جو کہ ایک لاکھ تھی وہ نکالوں گا پھر باقی ایک لاکھ میں سے 50ہزار میں رکھوں گا اور 50 ہزار وہ رکھے گا،اگر اس دوران بھینس مر جاتی ہے تو میری انویسٹمنٹ ڈوب جائے گی اور اس نے جو خرچہ کیا ہوگا جیسے کہ اس کا کھانا پینا علاج وغیرہ،وہ اس کا ڈوب جائے گا،کیا یہ کام جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے کاروبار کا مذکورہ طریقہ درست نہیں ہے،کاروبار کی درج ذیل  جائز صورتوں میں سے کوئی صورت اختیار کی جائے:

(1)سائل اور دوسرا شخص مشترکہ طور پر بھینس خریدیں،پھر اخراجات اور نفع میں دونوں طے شدہ تناسب سے شریک ہوجائیں،یہ شرکت کی صورت ہوگی۔

(2)سائل دوسرے شخص سےمضاربت کا یہ معاہدہ کرے کہ تمام کی تمام رقم سائل کی ہوگی ،جانور کی خریداری سے لے کر فروخت کرنے تک تمام ذمہ داری دوسرے شخص کی ہوگی اور نفع طے شدہ تناسب سے تقسیم ہوگا،پھر سائل دوسرے شخص کو بھینس خریدنے کے لیے رقم دےدے،وہ شخص ان پیسوں سے بھینس خریدےاوراس کی دیکھ بھال اور علاج و غیرہ سائل کے پیسوں سے کرے، اس کے بعد بھینس جتنے میں بھی فروخت ہو اس میں سے اصل رقم اور اخراجات نکال کر بقیہ رقم کو سائل اور دوسرا شخص طے شدہ تناسب کے لحاظ سے تقسیم کرلیں،سائل اپنی رقم کی وجہ سے اگر اپنے نفع کا تناسب دوسرے شخص سے زیادہ بھی رکھ لے تو اس میں شرعا کوئی حرج نہیں،مضاربت کی یہ صورت جائز ہے۔

(3)کاروبار میں تمام کا تمام سرمایہ سائل اپنا لگائے اور دوسرے شخص کو سائل بھینس کی دیکھ بھال کے لیے ملازم رکھ لے اور اس کی ماہانہ تنخواہ طے کردے،یہ اجارہ کی صورت ہوگی اور اس صورت میں نفع سارا کاسارا سائل کا ہوگا اور دوسرے شخص کو اس کی طے شدہ اجرت ملے گی۔

مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:

"المادة (1337) يشترط أن تكون حصة الربح الذي بين الشركاء جزءا شائعا كالنصف والثلث والربع  الخ.

المادة (1338) يشترط أن يكون رأس المال من قبيل النقود."

(الکتاب العاشر الشرکات،الباب السادس فی عقد الشرکۃ،ص:256،ط:نور محمد کارخانہ تجارت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100675

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں