بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھینس کی قربانی کا حکم


سوال

کیا ہم بھینس کی قربانی میں حصہ ڈال سکتے ہیں؟  کیابھینس کی قربانی سنتِ   رسول ہے یا نہیں؟

جواب

رسول اللہ ﷺ  سے گائے کا ذبح کرنا تو صراحت کے ساتھ ثابت ہے،  لیکن بھینس کا قربانی میں ذبح  کرنا صراحت کے ساتھ نہیں ملتا،اس کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں، مثلًا: سرزمینِ حجاز میں بھینسوں کی قلت یا اس وقت عدمِ وجود!  تاہم بھینس بھی گائے  کی ہی جنس سے ہے، اور  فقہاءِ کرام اور ماہرینِ حیوانات نے اسے گائے کی ہی قسم شمار کیا ہے؛  اس لیے بھینس کی قربانی کرنا جائز ہے اور  اس میں حصہ ڈالنے میں شرعًا کوئی قباحت نہیں ہے۔

فتح القدیر میں ہے:

’’ويدخل في البقر الجاموس؛ لأنه من جنسه.‘‘ (22/106)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں