بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں پیسے رکھنے کا حکم


سوال

1: کیا بینک میں پیسے رکھنا جائز ہے ؟

2: العرفہ بینک میں پیسے رکھنا کیا جائز ہے ؟

جواب

1: واضح رہے کہ اپنی رقم  ہو یا کسی اور کی امانت رکھی ہوئی رقم ہو کسی بھی بینک کے منافع بخش  اکاؤنٹ میں رکھوانا جائز نہیں ہے  کیوں کہ اس  پر جو نفع ملتا ہے وہ سود  ہے، جو کہ ناجائز اور حرام ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر بینک کے بغیر پیسوں کی   حفاظت ہو سکتی ہو تو بینک میں پیسے نہ رکھے جائیں اور اگر بینک کے بغیر حفاظت مشکل ہو تو حفاظت کی نیت سے کرنٹ اکاؤنٹ میں پیسےرکھے جاسکتے ہیں۔

البتہ  سونے کو حفاظت   کی خاطربینک کے لاکر میں رکھنا جائز ہے اور اس کی حفا ظت کے بدلہ میں بینک جو پیسہ  کرایہ کے طور پر  وصول کرے گاوہ پیسہ دینابھی  جائز ہےیہ سود کے زمرے میں نہیں آتا۔

2:العرفہ بینک کےتفصیلات ہمیں معلوم نہیں ہیں ،لہٰذاسائل کوچاہیے کہ اس بینک کےبارے میں مکمل تفصیل بھیج دے،تاکہ تسلی بخش جواب دیاجائے۔

درر الحکام میں ہے :

"لأن الثابت بالضرورة ‌يتقدر ‌بقدرها."

(باب الإعتکاف،٢١٣/١، ط: داراحیاء الکتب العربیة)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"(أما تفسيرها شرعًا) فهي عقد على المنافع بعوض، كذا في الهداية." 

(کتاب الإجارۃ،الباب الأول في تفسیرالإجارۃ،٤٠٩/٤،ط:مکتبه رشیدیه)

فقط والله تعالى أعلم


فتوی نمبر : 144411101969

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں