بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھیک مانگنے والے پیشہ ور کو نہ دینے سے گناہ گار نہ ہوگا


سوال

یہ جوپروفیشنل بھیک مانگنے والے بچے، مرد اور عورتیں ہوتی ہیں، ان کو انکار کرنے اور پیسے نہ دینے پہ گناہ ہوتا ہے کہ نہیں؟ یا شریعت کا اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟  اس کے علاوہ کچھ  مزدور لوگ کبھی کبھی بازار میں مانگ لیتے ہیں، یا کچھ لوگ مسجد میں مانگتے ہیں اور کچھ  گھر گھر جا کر مانگتے ہیں۔ان سب اقسام کےبارے میں اسلام کی کیا تعلیمات ہیں؟

جواب

مزدور طبقہ  جو ضرورت مند ہو، حتی الامکان  ان کی مدد کرنی چاہیے البتہ ان سے کچھ کام لےکر ان کی استحقاقی اجرت سے زیادہ بطور صدقہ خیرات دےدینا بہتر معلوم ہوتا ہے۔اس سے ان کی مدد بھی ہوجائے گی اور عزت نفس بھی مجروح نہ ہوگی،  مانگنے کی عادت بھی نہ پڑے گی۔

بازار یا گھروں میں جاکر مانگنے والے بچے ہوں یا بڑےجن کے بارے میں علم ہو کہ یہ پیشہ ور بھکاری ہیں تو ایسے افراد کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے، تاہم اس میں متکبرانہ انداز اختیار نہ کیا جائے، انہیں جھڑکا نہ جائے، بلکہ شائستگی کے ساتھ  معذرت کرلی جائے۔ البتہ اگر کسی نے نفلی صدقہ انہیں دے دیا تو دینے والے کو صدقے کا ثواب ہوگا، نہ دینے سے گناہ نہیں ہوگا۔ صحيح مسلم  میں ہے:

"حدثنا أبو كريب وواصل بن عبد الأعلى قالا: حدثنا ابن فضيل عن عمارة بن القعقاع عن أبي زرعة عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من سأل الناس أموالهم تكثراً؛ فإنما يسأل جمراً فليستقل أو ليستكثر". (صحيح مسلم، رقم الحديث: ١٠٤١)

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو آدمی اپنا مال بڑھانے کے لیے لوگوں سے سوال کرتاہے، وہ انگارا مانگتاہے، (اب اس کی مرضی ہے) چاہے تو کم مانگے یا زیادہ مانگے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں