میرے چچاکا9 مئی 2023میں انتقال ہوگیا ہے اور میرے ابو کا23-اپریل-2005 میںانتقال ہواہے اورمیری پھوپھی کا 28-اکتوبر-2009 میں انتقال ہوگیاہے، میرے چچا کا بینک اکاؤنٹ ہے، محمد ن لاءکے مطابق صرف بھتیجے ہی وارث ہیں، بھانجے نہیں؟ پلیز روشنی ڈالیں۔
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے چچا کے انتقال کے وقت ان کے والدین، بیوہ اولاد ،بھائی اوربہنوں میں سے کوئی بھی حیات نہ تھا تو آپ کے چچا کی وراثت ان کے بھتیجوں میں تقسیم ہوگی، بھانجے وراثت کے حق دار نہ ہوں گے۔
السراجی فی المیراث میں ہے:
"أما العصبة بنفسه: فكل ذكر لاتدخل في نسبته الي الميت أنثي، و هم أربعة أصناف: جزء الميت، و أصله، و جزء أبيه، و جزء جده، الاقرب فالاقرب، يرجحون بقرب الدرجة، أعني أولاهم بالميراث جزء الميت أي البنون ثم بنوهم و إن سفلوا، ثم أصله أي الأب ثم الجد أي أب الأب و إن علا، ثم جزء أبيه أي الإخوة ثم بنوهم و إن سفلوا الخ."
(باب العصبات، ص: 36، ط: مکتبة البشری)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144504101676
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن