بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بھانجے سے شرعاپردہ نہیں


سوال

دو بہنوں کا نکاح ایک ہی گھر میں دو بھائیوں سے ہوا ،اب ایک بہن کے شوہر کا انتقال ہو گیا تو جو بہن عدت میں ہے اس کو اپنی بہن کے بالغ بیٹے سے پردہ کرنا ہوگا یا نہیں؟ کیوں کہ وہ ایک رشتہ سے بہن کا بیٹا یعنی بھانجا اور دوسرے رشتہ سے دیور کا بیٹا یعنی بھتیجا ہے تو اب وہ اس سے پردہ کرے گی یا نہیں؟ اگر دلیل مل جاتی تو اچھا ہوتا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  خالہ  بھانجے کے لیے محرم ہےاور خالہ کا بھانجے سے شرعا پردہ  نہیں ہے ، اس لیے جو بہن عدت میں ہےاس کی اپنے بھانجے سے شرعاپردہ نہیں ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(الباب الثالث في بيان المحرمات) وهي تسعة أقسام (القسم الأول المحرمات بالنسب) . وهن الأمهات والبنات والأخوات والعمات والخالات وبنات الأخ وبنات الأخت فهن محرمات نكاحا ووطئا ودواعيه على التأبيد۔"

(کتاب النکاح، الباب الثالث في بيان المحرمات وهي تسعة أقسام 1/ 273، ط: دارالفکر)

البنایہ میں ہے:

"(والخالات المتفرقات) ش: أي الخالة لأب وأم."

(كتاب النكاح، المحرمات من جهة السبب 5/ 22، ط: دار الكتب العلمية)

المبسو ط للسرخسی میں ہے:

 "وحرم الله تعالى الخالة."

(كتاب الرضاع، باب تفسير التحريم بالنسب 30/ 292، ط: دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100722

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں