بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بھانجی کو مس کرنے میں شک ہو تو حرمت کا حکم


سوال

بھانجی کو مس کرنے سے حرمت ہو جائے تو کیا بہن کے نکاح پر اثر پڑتا ہے یا نہیں؟ تفصیل سے آگاہ کریں۔ اگر حرمت کی شرائط میں کوئی کمی ہو تب کیا ہوگا؟ اوراگر  اچھی طرح سے یاد نہ ہو کہ کیا ہوا تھا، شیطان بار بار اکسائے کہ ایسا ہوا تھا، صحیح سمجھ نہ آرہا ہو تو  بندہ کیا کرے؟

جواب

واضح رہے کہ حرمتِ مصاہرت کے ثبوت کے لیے ضروری شرائط میں سے مس کے وقت شہوت کا بالیقین ہونا یا  شہوت کا غالب گمان کے درجہ میں ہونا ضروری ہے؛لہذا صورتِ مذکورہ میں اگر واقعی شہوت کا یقین یا ظنِ غالب نہیں تو ایسی صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہو گی اور اگر شہوت کے ساتھ چھونے کا یقین یا ظنِ غالب ہو تو حرمت ثابت ہو جائے گی۔

پھر حرمت کے ثابت ہونے کے لیے شرعی ضابطہ یہ ہے کہ  اگر   کوئی شخص کسی عورت کو شہوت کے ساتھ کسی حائل کے بغیر  چھولے  تو حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے، یعنی اس عورت کے اصول وفروع ، مرد پر حرام ہوجائیں گے اور اس مرد کے اصول وفروع ، عورت پر حرام ہوجائیں گے۔

پھر مطلق چھونے کی وجہ سے حرمت ثابت نہیں ہو گی، بلکہ مس کے ذریعہ ثابت ہونے والی حرمت کے لیے چند شرائط ہیں، وہ شرائط پائی جائیں گی تو حرمت ثابت ہو گی، ورنہ نہیں، وہ شرائط یہ ہیں:

1)        مس بغیر حائل کے ہو یعنی درمیان میں کوئی کپڑا وغیرہ نہ ہو، یا  درمیان میں حائل اس قدر باریک ہو   کہ اس سے جسم کی حرارت پہنچتی ہو۔

2)       وہ بال جو سر سے نیچے لٹکے ہوئے ہوئے ہیں ان کو چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، بلکہ صرف ان بالوں کو چھونے سے حرمت ثابت ہوگی جو سر سے ملے ہوئے ہیں ۔

3)      چھوتے وقت جانبین میں یا کسی ایک میں شہوت  پیدا ہو، مرد کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ   اس کے آلہ تناسل میں انتشار پیدا ہوجائے، اور اگر آلہ تناسل پہلے سے منتشر ہو تو اس میں اضافہ ہوجائے، اور  بیمار  اور بوڑھے  مرد جن کو انتشار نہیں ہوتا اور عورتوں کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ  دل  میں  ہیجان  کی کیفیت پیدا ہو اور دل کو لذت حاصل ہو،اور دل کا ہیجان پہلے سے ہوتو اس میں اضافہ ہوجائے۔

4)      شہوت چھونے کے ساتھ ملی ہوئی ہو ،  اگر چھوتے وقت شہوت پیدا نہ ہو، اور پھر بعد میں شہوت پیدا ہوتو اس کا اعتبار نہیں ہے،اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

5)      شہوت تھمنے سے پہلے انزال نہ ہوگیا ہو، اگر انزال ہوگیا تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

6)      عورت کی عمر کم از کم نو سال اور مرد کی عمر کم ازکم بارہ سال ہو۔

7)      اگر چھونے والی عورت ہے اور وہ شہوت کا دعوی کرے  یا چھونے والا مرد ہے اور وہ شہوت کا دعوی کرےتو شوہر کو  اس خبر کے سچے ہونے کا غالب گمان ہو، اس لیے اس دعوی سے شوہر کا حق باطل  ہوتاہے ،اس لیے  صرف دعوی کافی نہیں،  بلکہ شوہر کو ظنِ غالب  حاصل ہونا  یا  شرعی گواہوں کا ہونا ضروری ہے۔

لہذا سائل مذکورہ بالا تفصیل پر غور کر کے از خود فیصلہ کر لے کہ تمام شرائط موجود تھیں یا نہیں، اگر موجود تھیں تو حرمت ثابت ہو گی، ورنہ نہیں، باقی بھانجی کو مس کرتے وقت اگر تمام شرائط موجود بھی ہوں تو اس سے بہن اور بہنوئی کے نکاح پر کوئی فرق نہ پڑے گا، تاہم سائل پر لازم ہے کہ وہ اپنی بھانجی سے دور رہے، خصوصاً تنہائی میں ہرگز اس کے قریب نہ جائے، اور ماضی میں جو ہوا اس پر توبہ و استغفار کرے۔

الاشباہ و النظائر میں ہے:

"‌‌القاعدة الثالثة: ‌اليقين ‌لا ‌يزول ‌بالشك ودليلها ما رواه مسلم عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعا {إذا وجد أحدكم في بطنه شيئا فأشكل عليه أخرج منه شيء أم لا فلا يخرجن من المسجد حتى يسمع صوتا، أو يجد ريحا}."

(الفن الاول، القواعد الکلیۃ، صفحہ:48، طبع:دار الکتب العلمیہ)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته أراد بالزنافي الوطء الحرام و أصل ممسوسته بشهوة  ولو لشعر على الرأس بحائل لا يمنع الحرارة.......قوله: بحائل لا يمنع الحرارة أي ولو بحائل إلخ، فلو كان مانعا لا تثبت الحرمة، كذا في أكثر الكتب."

 

(کتاب النکاح ،فصل في المحرمات،جلد:3، صفحہ:32،33،طبع:ایچ ایم سعید)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وحد الشهوة في الرجل أن تنتشر آلته أو تزداد انتشارا إن كانت منتشرة."

(کتاب النکاح ،باب فی بیان المحرمات، جلد:1، صفحہ:275، طبع:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101947

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں