بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھنگ پینے کے متعلق ایک من گھڑت روایت


سوال

بھنگ پینے کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث  میں یہ وعید آئی ہے کہ جس نے بھنگ پیا گویا اس نے  ستر مرتبہ کعبہ گرایا ۔الخ، اس کی کوئی حقیقت ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بھنگ پینا حرام ہے ، لیکن اس کی مذمت میں جو حدیث کے طور پر بیان کیا جاتا ہے کہ   جس نے بھنگ پیا اُس نے گویا کہ ستر بار کعبہ کو گرایا، ستر مقرب ملائکہ کو قتل کیا، ستر انبیاء کرام کو شہید کر ڈالا، ستر قرآنوں کو جلا ڈالا، خدا کی طرف ستر پتھر پھینکے، اور وہ شرابی، سود خور، زانی اور چغل خور کی بنسبت خدا کی رحمت سے زیادہ دور ہے، اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست نہیں ہے،  کیوں کہ مذکورہ روایت مستند کتب احادیث میں کہیں نہیں ملی ، البتہ راوفض کی ایک کتاب مستدرک الوسائل  میں یہ روایت بلا سند مذکور    جو معتبر نہیں ہے، لہذا اس کو حدیث  کہہ کر بیان کرنا گناہ کبیرہ  ہے، کیوں کہ    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے کہ   "جس نے میری جانب وہ بات منسوب کی جو میں نے نہیں کہی ہے تو اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے" اسی طرح دوسری جگہ ارشاد ہے کہ  "جس نے مجھ پر جھوٹ بولا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

واضح رہے کہ جس طرح غلط نسبت کرنےوالے کے لیے یہ وعید ہے، اسی طرح اس کو پھیلانےوالے کے لیے بھی یہی وعید ہے ۔
علامہ نووی رحمہ اللہ  فرماتے ہیں:
اس حدیث میں نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنے کی سنگینی بیان کی گئی ہے، اور جس شخص کو اپنے ظنِ غالب کے مطابق کوئی حدیث جھوٹی لگی لیکن پھر بھی وہ آگے بیان کر دے تو وہ بھی جھوٹا ہوگا، جھوٹا کیوں نہ ہو؟! وہ ایسی بات کہہ رہا ہے جو آپ   صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمائی۔

موضوع روایت کا متن درجہ ذیل ہے:

 "من أكل البنج فكأنما هدم الكعبة سبعين مرة ، وكأنما قتل سبعين ملكا مقربا ، وكأنما قتل سبعين نبيا مرسلا ، وكأنما أحرق سبعين مصحفا ، وكأنما رمى إلى الله سبعين حجرا ، وهو أبعد من رحمة الله من شارب الخمر ، وآكل الربا ، والزاني ، والنمام."

(المستدرک الوسائل  لمیرزا  حسین النوری الطبرسی ، ابواب الاشربة المحرمة،  ج:17، ص:86، ط:مؤسسۃ آل بیت)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و يحرم أكل البنج والحشيشة) هي ورق القتب (والأفيون)؛ لأنه مفسد للعقل ويصد عن ذكر الله وعن الصلاة (لكن دون حرمة الخمر، فإن أكل شيئاً من ذلك لا حد عليه، وإن سكر) منه (بل يعزر بما دون الحد)، كذا في الجوهرة."

(كتاب الأشربة، ج:6، ص:457، ط:سعيد)

حدیث   مبارکہ میں ہے:

"عن سلمة قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: من ‌يقل ‌علي ‌ما لم أقل، فليتبوأ مقعده من النار."

ترجمہ:"حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نےجناب رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: "جس نے میری جانب وہ بات منسوب کی جو میں نے نہیں کہی ہے تو اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔"

(صحیح البخاری،‌‌باب إثم من كذب على النبي صلى الله عليه وسلم ، ج:1، ص؛33، رقم:109، ط:دارطوق النجاۃ)

اسی طرح دوسری حدیث میں ہے:

"عن أبي هريرة؛ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. "‌من ‌كذب ‌علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار."

 ترجمہ:"جس نے مجھ پر جھوٹ بولا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

(‌‌باب تغليظ الكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم، ج:1، ص:10، رقم:3، ط:‌‌دار إحياء التراث العربي بيروت)

شرح النووي على مسلم میں ہے:

"فيه قوله صلى الله عليه وسلم لا تكذبوا علي فإنه من يكذب علي يلج النار وفي رواية من تعمد علي كذبا فليتبوأ مقعده من النار وفي رواية ‌من ‌كذب ‌علي متعمدا وفي رواية إن كذبا علي ليس ككذب على أحد فمن كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار..وأما ‌فقه الحديث فظاهر ففيه تغليظ الكذب والتعرض له وأن من غلب على ظنه كذب ما يرويه فرواه كان كاذبا وكيف لا يكون كاذبا وهو مخبر بما لم يكن ."

 (‌‌شرح النووي على مسلم، باب تغليظ الكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم،ج:1، ص:65، ط:دار إحياء التراث العربي - بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101770

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں