اگر باپ سے ترکہ میں ایک گھر اور ایک دوکان رہ جاۓ اور بیٹے اپنی محنت سے اس مال و جائیداد میں اضافہ کر لیں تو کیا اپنی بہنوں کو موجودہ تمام مال میں حصہ دینا ہوگا یا والد صاحب کے بچے ہوۓ مال میں سے؟
صورتِ مسئولہ میں باپ کی متروکہ جائیداد میں تمام ورثاء اپنے اپنے حصہ کے بقدر شریک تھے ، پھر اگر بھائیوں نے اپنی محنت سے متروکہ جائیداد میں کچھ اضافہ کردیا ہے تو یہ اضافہ بھی تمام ورثاء میں ان کے حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا، یعنی اضافہ شدہ ترکہ بھی تمام بھائی بہنوں کے درمیان ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"لو اجتمع إخوة يعملون في تركة أبيهم و نما المال فهو بينهم سوية، و لو اختلفوا في العمل والرأي اهـ".
(رد المحتار، کتاب الشرکة، فصل في الشرکة الفاسدة، 4/325 ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201959
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن