بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بھینس کی قربانی کا جواز


سوال

بھینس کی قربانی کا ذکر حدیث میں کہاں ہے؟اور رسول اللّہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے دور میں بھینس کی قربانی کی گئی تھی؟

جواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواجِ مطہرات کی طرف سے بقر ( گائے) کی قربانی فرمائی، نیز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گائے کی قربانی کی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گائے سات افراد کی طرف سے کافی ہے،  یہ سب باتیں ثابت ہیں،  اور اہلِ لسان کی تصریح کے مطابق بھینس بقر کی جنس میں سے ہے، لہذا اس کی قربانی جائز ہے۔

مسند الفردوس للدیلمی میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا اثر موجود ہے، جس میں صراحت کے ساتھ بھینس میں سات حصہ ہونے کا ذکر ہے۔

صحيح البخاري میں ہے:

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي القَعْدَةِ، لاَنُرَى إِلَّا الحَجَّ، فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ مَكَّةَ «أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ إِذَا طَافَ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالمَرْوَةِ أَنْ يَحِلَّ»، قَالَتْ: فَدُخِلَ عَلَيْنَا يَوْمَ النَّحْرِ بِلَحْمِ بَقَرٍ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالَ: نَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَزْوَاجِهِ، قَالَ: يَحْيَى، فَذَكَرْتُهُ لِلْقَاسِمِ، فَقَالَ: أَتَتْكَ بِالحَدِيثِ عَلَى وَجْهِهِ". ( كتاب الحج، باب ذبح الرجل البقر عن نسائه من غير أمرهن، ۲ / ۱۷۱، رقم الحدیث، ۱۷۰۹، ط: دار طوق النجاة)

الفردوس بمأثور الخطاب للديلميّ میں ہے:

"عَليّ:

الجاموس تجزي عَن سَبْعَة فِي الْأُضْحِية". ( باب الجيم، ۲ / ۱۲۴، رقم الحديث، ۲۶۵۰، ط: دار الكتب العلمية)

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشِّلْبِيِّ میں ہے:

قَالَ - رَحِمَهُ اللَّهُ -: (وَالْأُضْحِيَّةُ مِنْ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ)؛ لِأَنَّ جَوَازَ التَّضْحِيَةِ بِهَذِهِ الْأَشْيَاءِ عُرِفَ شَرْعًا بِالنَّصِّ عَلَى خِلَافِ الْقِيَاسِ فَيَقْتَصِرُ عَلَيْهَا، وَيَجُوزُ بِالْجَامُوسِ؛ لِأَنَّهُ نَوْعٌ مِنْ الْبَقَرِ بِخِلَافِ بَقَرِ الْوَحْشِ حَيْثُ لَايَجُوزُ التَّضْحِيَةُ بِهِ؛ لِأَنَّ جَوَازَهَا عُرِفَ بِالشَّرْعِ فِي الْبَقَرِ الْأَهْلِيِّ دُونَ الْوَحْشِيِّ، وَالْقِيَاسُ مُمْتَنِعٌ، وَفِي الْمُتَوَلِّدِ مِنْهُمَا تُعْتَبَرُ الْأُمُّ، وَكَذَا فِي حَقِّ الْحِلِّ تُعْتَبَرُ الْأُمُّ. ( كتاب الأضحية، مما تكون الأضحية، ۶ / ۷، ط: المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة)

الجامُوس : (معجم الوسيط) :

الجامُوس : حيوانٌ أَهليٌّ من جنْس البقر والفَصيلة البقريَّة، يندرج تحت رُتْبة مزدَوجات الأَصَابع المجترَّة، يربَّى للحرث ودرِّ اللبن. والجمع : جَوَاميسُ.

جاموس : (معجم الرائد) :

(اسم)

نوع من البقر ضخم الجثة ، جمع : جواميس". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200557

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں