بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی سے تعلق رکھنے پر بیوی کی طلاق کو معلق کرنا


سوال

بھائی نے ناراضگی میں یہ بات کی ہے کہ اگر میں تمھارے ساتھ یا تمہاری بیوی کے ساتھ کوئی بات کروں یا آپ کے ساتھ کوئی تعلق قائم کروں یا آپ کے گھر جاؤں تو مجھ پر تین شرائط طلاق ہے۔ اب بھائی  کے گھرجاسکتا ہے یا نہیں؟ یا اور اس کی  مدد کر سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ جب مذکورہ   بھائی نے یہ کہاکہ "اگر میں تمھارے ساتھ یا تمہاری بیوی کے ساتھ کوئی بات کروں یا آپ کے ساتھ کوئی تعلق قائم کروں یا آپ کے گھر جاؤں تو مجھ پر تین شرائط طلاق ہے"،تو ان الفاظ سے   مذکورہ بھائی  کے سائل  یا اس کی بیوی سے بات کرنے، یا سائل کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات قائم کرنے ، یا سائل کے گھر جانے   پر اس بھائی کی بیوی کو  طلاق معلق ہوجائے گی  ، لہٰذا اب آئندہ جب کبھی بھی مذکورہ بھائی آپ  سے یا آپ کی بیوی  سے بات کرے گا، یا آپ کے ساتھ کسی قسم کا تعلق قائم کرے گا، یا آپ کے گھر جائے گا تو شرط پائے جانے کی وجہ سے اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی اور وہ اپنے شوہرکے لیے حرام ہوجائے گی ۔پھرنہ رجوع ہو سکے گا، اور نہ ہی دوبارہ نکاح ہو سکے گا، اور مطلقہ اپنی عدت (پوری تین  ماہواریاں اگر حمل نہیں ہے، اگر حمل ہے تو بچے کی پیدائش تک) گزارنے کے بعد کسی دوسری جگہ   نکاح   کر سکے گی، البتہ اگر مطلقہ عدت گزارنے کے بعد کسی  دوسری جگہ   نکاح کرے، اور اس دوسرے  شوہر کے ساتھ  صحبت (جسمانی تعلق)  بھی  قائم ہوجائے اس کے بعد وہ اس کو طلاق دے یا اس کا  انتقال ہو جائے، تو  اس کی عدت گزارنے کے بعد مطلقہ واپس پہلے شوہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر سکے گی۔

ملحوظ رہے کہ اس تین طلاق سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ مذکورہ بھائی اپنی بیوی کو ایک طلاقِ رجعی دے  دے، اور دورانِ عدت قول یا فعل سے رجوع نہ  کرے،عدت(تین ماہواری، یاحاملہ ہونے کی صورت میں وضع حمل کے بعد) ختم ہوجائے تو یہ بھائی آپ سے ملاقات  اور گفتگو کرلے، آپ کی بیوی سے (پردہ کا مکمل لحاظ کرتے ہوئے، صرف ضرورت کی) بات کرلے، آپ کے گھر آجائے، چوں کہ اس وقت اس کی بیوی اس کے نکاح میں نہیں ہوگی؛  اس لیے اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع نہیں ہوں گی اورشرط پوری ہوجائے گی، یوں تعلیق ختم ہوجائے گی، پھر اس کے بعد  دوبارہ   وہ اپنی بیوی سےباہمی رضامندی سے نکاح کرلے ، اس کے بعد اگروہ آپ کی بیوی یا آپ سےبات چیت  کرے، یا آپ کے گھر آئے یا کسی قسم کا تعلق کرے تو مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے:

’’اپنی بیوی سے کہا: "یہ عورت مجھ پر تین شرط طلاق ایک دفعہ ہے" تو کیا حکم ہے ؟

(سو ال ۳۲۰) ایک شخص نے غصہ کی حالت میں اپنی عورت کو یہ کہا کہ یہ عورت مجھ پر تین شرط طلاق ایک دفعہ ہے ، اس طور پر کہہ دیا اور عدت کے اندر زبانی رجعت بھی کر لی ، آیا بغیر نکاح و حلالہ کے یہ عورت اس پر جائز ہوسکتی ہے یا نہیں؟

(جواب) اس صورت میں اس کی زوجہ پر تین طلاق واقع ہوگئی، اور وہ عورت مطلقہ ثلاثہ ہو کر مغلظہ بائنہ ہوگئی، بدون حلالہ کے اس سے شوہر اول دوبارہ نکاح نہیں کرسکتا اور ر جعت صحیح نہیں ہوئی، کیوں کہ ایک دفعہ تین طلاق دینے سے بھی تین طلاق واقع ہوجاتی ہے۔

( ج: ۹، ص: ۱۹۴، کتاب الطلاق،ط: دار الاشاعت)

شامی میں ہے:

"ومن الألفاظ المستعملة: الطلاق يلزمني، والحرام يلزمني، وعلي الطلاق، وعلي الحرام فيقع بلا نية للعرف".

( الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)،3/ 252،ط:سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق۔"

(كتاب الطلاق، الباب الرابع، الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما 1 /420،ط:دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها."

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين،كتاب الطلاق،باب التعليق،مطلب زوال الملك لا يبطل اليمين،  3/ 355، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100539

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں