میں نے بھائی سے کتابوں کے لئے پیسے منگوائے تھے،لیکن وہ کتابیں مجھے مفت مل گئی ہیں اب میں ان پیسوں کو اپنے استعمال میں لا سکتا ہوں؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کے لیے مذکورہ رقم اپنے استعمال میں لانے یا نہ لانے کا مدار مذکورہ بھائی کی نیت پر موقوف ہے، اگر انھوں نے صرف کتابیں ہی خریدنے کے لیے یہ رقم دی تھی توان کی اجازت کے بغیر کسی اور کام میں اس کو خرچ کرناجائز نہیں ہوگا، اور اگر انھوں نے پیسے بھیجتے ہوئے کسی کام میں خرچ کرنےکی صراحت نہ کی بلکہ سائل کی ضرورت کے لیے پیسے بھیجے ہوں ، یا ان کی طرف سے دلالۃً کسی بھی کام میں خرچ کرنے ک اجازت پائی جاتی ہو تو کسی دوسرےجائز کام میں اس رقم کو استعمال کرنا جائز ہوگا۔
درر الحكام شرح مجلة الأحكام میں ہے:
"(لا يجوز لأحد التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته) الواردة في الدر المختا."
(المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية، المادۃ:96، ج:1، ص:96، ط دار الجیل)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144610102255
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن