بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی کو قربانی میں شریک کرنا


سوال

 اگر کسی شخص پر قربانی واجب ہو اور وہ اپنے بھائی کو یہ کہے کہ میں آپ کو پانچ ہزار روپیہ دوں گا،  آپ   قربانی  کی گائے میں میرا بھی ایک نام رکھنا،  جب کہ ایک حصہ کی قیمت 10 ہزار روپیہ ہو،  اور بھائی مان لے تو  کیا اس سے اس کی واجب قربانی ادا ہوگی ؟ اور گوشت کا کیا حکم  ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ اگر بڑے جانور میں متعدد افراد شامل ہیں تو ہر فرد کو اپنے اپنے حصے کے مطابق پیسے دینا لازم ہے کسی شریک کا حصہ ساتویں حصے سے کم نہ ہو ،  تاہم اگر کسی شریک کے پاس رقم کم ہو اور دیگر شرکاء میں سے کوئی شریک خوشی سے اس کی اجازت سے اس شخص کی طرف سے بقایا رقم ادا  کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے،لہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر بھائی اپنے دوسرے بھائی کی طرف سے اس کی اجازت سے اس کے حصے کی رقم پورا کردے  ، تو  قربانی ادا ہوجائے گی ،اور وہ قربانی کا گوشت لے سکتا ہے، اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، تاہم اگر دیگر شرکاء کی رقم زیادہ ہو اور ایک شریک کی رقم کم ہو اور کوئی دوسرا شریک اس کی طرف سے اضافی رقم ادا نہ   کرے تو ایک شریک کا حصہ ساتویں حصے سے کم ہوجائےگااور کسی کی قربانی درست نہیں ہوگی۔

 البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

''ولو ضحى ببدنة عن نفسه وعن أولاده فإن كانوا صغارا أجزأه وأجزأهم وإن كانوا كبارا فإن فعل ذلك بأمرهم فكذلك، وإن كان بغير أمرهم لم يجز على قولهم وعن أبي يوسف أنه يجوز استحسانا.''

(كتاب الأضحية،الأضحية من الإبل والبقر والغنم،ج:8،ص202،ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتوی عالمگیری میں ہے:

''ويستحب أن يأكل من أضحيته ويطعم منها غيره، والأفضل أن يتصدق بالثلث ويتخذ الثلث ضيافة لأقاربه وأصدقائه، ويدخر الثلث، ويطعم الغني والفقير جميعا،إلا أن يكون الرجل ذا عيال وغير موسع الحال فإن الأفضل له حينئذ أن يدعه لعياله ويوسع عليهم بهكذا في البدائع.''

(كتاب الأضحية،الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب ،ج:5،ص:300،طدار الفكر بيروت)

وفیہ ایضاً:

''وأما في الأضحية المنذورة سواء كانت من الغني أو الفقير فليس لصاحبها أن يأكل ولا أن يؤكل الغني هكذا في النهاية.''

(كتاب الأضحية،الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب ،ج:5،ص:300،طدار الفكر بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102316

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں