کیا میں اپنے چھوٹے بھائی کو زکات کی مد میں رقم دے سکتا ہوں جب کہ ہم ایک ہی گھر میں رہتے ہیں اور کھانا پینا بھی ساتھ ہے، مطلب کہ کچن بھی ساتھ ہے، اب چوں کہ بھائی کی شادی قریب ہے اور اس نے تقریباً تین لاکھ کے قریب قرضہ بھی لیا ہوا ہے اور ابھی بھی کام بہت زیادہ باقی ہے، تو کیا میں زکات کی مد میں رقم دے سکتا ہوں اور کیا وہ رقم اپنا کمرہ تیار کرنے میں خرچ کر سکتا ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں آپ کا بھائی اگر زکات کا مستحق ہے، یعنی اس کے پاس اس کی بنیادی ضرورت و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان، گھریلو برتن، کپڑے وغیرہ)سے زائد، نصاب کے بقدر (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت کے برابر) مال یا سامان موجود نہیں ہے، اور نہ ہی وہ سید یا عباسی ہے تو آپ اپنے بھائی کو زکات دے سکتے ہیں۔ زکات کی رقم لینے کے بعد آپ کے بھائی کو اختیار ہوگا، چاہے اپنی شادی پر خرچ کرے یا دیگر ضروریات پر۔
مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
"وعن عائشة قالت: كان في بريرة ثلاث سنن إحدى السنن أنها عتقت، فخيرت في زوجها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الولاء لمن أعتق "، ودخل رسول الله صلى الله عليه وسلم والبرمة تفور بلحم، فقرب إليه خبز وأدم من أدم البيت، فقال: " ألم أر برمة فيها لحم؟ " قالوا: بلى، ولكن ذلك لحم تصدق به على بريرة، وأنت لا تأكل الصدقة، قال: " هو عليها صدقة، ولنا هدية ". متفق عليه... (صدقة ولنا هدية) قال الطيبي: إذا تصدق على المحتاج بشيء ملكه فله أن يهدي به إلى غيره اهـ وهو معنى قول ابن الملك: فيحل التصدق على من حرم عليه بطريق الهدية."
(كتاب الزكاة، باب من لا تحل له الصدقة، ج:٤، ص:١٣٠٣، رقم:١٨٢٥، ط:دار الفكر)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"والأفضل في الزكاة والفطر والنذر الصرف أولا إلى الإخوة والأخوات ثم إلى أولادهم."
(كتاب الزكاة، الباب السابع في المصارف، ج:١، ص:١٩٠، ط:رشيدية)
فتاویٰ رحیمیہ میں ہے:
”بھائی غریب ہو، صاحبِ نصاب نہ ہو(یعنی ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا حاجتِ اصلیہ سے زائد اتنی مالیت کے سامان کا مالک نہ ہو) تو اسے زکات دے سکتے ہیں، زکات کی رقم بنیت زکات، ہدیہ و تحفہ اور عیدی کے نام سے بھائی کو یا ان کے بچوں کو دینے سے زکات ادا ہوجائے گی، اور اگر بھائی صاحبِ نصاب ہو تو زکات ادا نہ ہوگی۔“
(کتاب الزکوٰۃ، عنوان:بھائی کو زکات دینا، ج:7، ص:190، ط:دارالاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144606101761
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن