بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی کو زکاۃ دینا


سوال

کیا میں اپنے بھائی کو زکاۃ دے سکتی ہوں ، وہ باہر پڑھنے کے لیے گیا ہے ، لیکن آج کل کے حالات کی وجہ سے جاب نہیں ہے؟

جواب

اگر آپ کے بھائی زکاۃ کے مستحق ہیں، تو آپ کا انہیں زکاۃ دینا جائز ہے۔مستحق ہونے کا معنی یہ ہے کہ ان کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا، یاساڑھے باون تولہ چاندی یا  ضرورت سے زائد اتنی رقم یا سامان موجود نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی موجودہ قیمت کے برابر ہو، اور آپ ہاشمی (سید/عباسی) نہ ہوں۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (2 / 346):

"وكذا كل صدقة واجبة كالفطرة والنذر والكفارات، أما التطوع فيجوز بل هو أولى، كما في البدائع. وكذا يجوز خمس المعادن؛ لأنّ له حبسه لنفسه إذا لم تغنه الأربعة الأخماس، كما في البحر عن الإسيبجابي، و قيد بالولاد لجوازه لبقية الأقارب كالإخوة والأعمام والأخوال الفقراء، بل هم أولى؛ لأنه صلة وصدقة".

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع - (4 / 42):

"ويجوز دفع الزكاة إلى من سوى الوالدين والمولودين من الأقارب ومن الإخوة والأخوات وغيرهم ؛ لانقطاع منافع الأملاك بينهم، و لهذا تقبل شهادة البعض على البعض، والله أعلم، هذا الذي ذكرناه إذا دفع الصدقة إلى إنسان على علم منه بحاله أنه محل الصدقة". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201040

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں