بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

بھائی کی بیٹی گود لینے کا حکم


سوال

ہم دونوں میاں بیوی کی اولاد نہیں ہے ، ہمارے بھائی کی بیٹی پیدا ہوئی ہے ، ان کے ہاں پہلے سے دو بچیاں ہیں، تیسری بیٹی میں لینا چاہ رہا ہوں، میرے سگے بھائی کو میں نے منایا ہے،   اس سلسلے میں شرعی حکم کیا ہے ؟کیا میرا اس طرح کرنا درست ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل اپنے بھائی کی بیٹی گود لے سکتا ہے ، شرعاً کوئی حرج نہیں ، البتہ اس بچی کو اصل والدین کی جانب منسوب کرنا لازم ہوگا، سائل بچی کو اپنی ولدیت نہیں دے سکتا، کاغذات میں بھی بچی کی نسبت اصل والد کی جانب کرنا ضروری ہے۔ نیز سائل کی وراثت میں مذکورہ بچی کا سائل کی اولاد کی مانند حصہ نہیں ہوگا۔

ارشاد باری تعالی ہے :

"﴿وَما جَعَلَ أَدعِياءَكُم أَبناءَكُم ۚ ذ‌ٰلِكُم قَولُكُم بِأَفو‌ٰهِكُم ۖ وَاللَّهُ يَقولُ الحَقَّ وَهُوَ يَهدِى السَّبيلَ ﴿٤﴾ ادعوهُم لِءابائِهِم هُوَ أَقسَطُ عِندَ اللَّهِ ۚ فَإِن لَم تَعلَموا ءاباءَهُم فَإِخو‌ٰنُكُم فِى الدّينِ وَمَو‌ٰليكُم ۚ وَلَيسَ عَلَيكُم جُناحٌ فيما أَخطَأتُم بِهِ وَلـٰكِن ما تَعَمَّدَت قُلوبُكُم ۚ وَكانَ اللَّهُ غَفورً‌ا رَ‌حيمًا ﴿٥﴾." سورةالاحزاب

ترجمہ: "اورنہ تمہارے لے پالکوں کوتمہارے بیٹے بنایا ، یہ سب تمہارے منہ کی باتیں ہیں اور اللہ تعالی توسچی بات فرماتا ہے اور وہ سیدھا راستہ دکھاتا ہے ۔ مومنو! لے پالکوں کو ان کے( اصلی ) باپوں کےنام سے پکارا کرو کہ اللہ کےنزدیک یہ بات درست ہے۔ اگر تم کو ان سےباپوں کے نام معلوم نہ ہوں تو دین میں وہ تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور جو بات تم سےغلطی سےہو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں لیکن جو قصد دل سے کرو ( اس پر مؤاخذہ ہے )اوراللہ بڑا بخشنے ولا نہایت  مہربان ہے ۔‘‘

نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایاہے :

"عن أنس بن مالك، قال: سمعت رسول الله -صلى الله عليه وسلم- يقول: "من ادعى إلى غير أبيه، أو ‌انتمى ‌إلى ‌غير مواليه، فعليه لعنة الله المتتابعة إلى يوم القيامة."

(كتاب الأدب، باب في الرجل ينتمي إلي غير مواليه، ج:7، ص:437، ط:دار الرسالة العالمية)

ترجمہ:"جو شخص اپنےباپ کے علاوہ کسی اور کا بیٹا ہونے کا دعو ی کرے یا (کوئی غلام ) اپنے آقاؤں کی بجائےدوسروں کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے تو اس پر اللہ تعالی کی مسلسل لعنت ہو "۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101381

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں