بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی کی اجازت کے بغیر اس کی انگوٹھی چھوٹے بھائی کو دینا


سوال

میرے چھوٹے ماموں کی انگوٹھی تھی ، بڑے ماموں نے چھوٹے ماموں کی اجازت کے بغیرمیرے ابو کوشادی کے موقع پر منہ دکھائی میں دیاتھا، تواب یہ انگوٹھی کس کی ملکیت ہے کیایہ چھوٹے ماموں کوواپس لوٹانا لازم ہے یانہیں؟ اب بھی چھوٹے ماموں کومعلوم نہیں کہ انگوٹھی بڑے ماموں نے میرے ابوکودیاتھا، اگریہ شرعاصحیح نہیں ہے توہم یہ انگوٹھی واپس کرناچاہتےہیں ،ابو بھی الحمد للہ حیات ہے ، ان کوبھی مسئلہ معلوم ہوکر انگوٹھی واپس کرے گا۔

جواب

صورت ِ مسئولہ میں  سائل کے بڑے ماموں کا چھوٹے ماموں کی اجازت کے بغیراس کی  انگوٹھی سائل کے والد صاحب کو منہ دکھائی کے موقع پر دینا شرعاً جائز نہیں تھا۔اب اگرچھوٹے ماموں اس راضی نہیں ہیں تو  بڑے ماموں پر لازم ہے  کہ وہ سائل کے والدسے انگوٹھی لے کر چھوٹے ماموں  کوواپس کردیں۔

 مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ میں ہے:

"وعن أبي حرة الرقاشي، عن عمه - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - " «‌ألا ‌لا ‌تظلموا، ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في " شعب الإيمان "، والدارقطني(إلا بطيب نفس ) أي: بأمر أو رضا منه."

(باب الغصب والعارية، ج:5، ص:1974، ط: دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"‌لا ‌يجوز ‌لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."

(كتاب الحدود،ج:4،ص:61،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100543

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں