بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی کے ہوتے ہوئے بھتیجا وارث نہیں


سوال

میرے  چچا جو کہ کلالہ تھے ان کے کوئی بیوی بچے بھی نہیں ہیں، شادی ہی نہیں کی  انہوں نے، میرے والد جو ان کے بھائی تھے ان چچا سے تقریباً 14 روز پہلے فوت ہوئے اور وہ بعد میں فوت ہوئے، ان کی جائیداد کا دو حصہ ان کے بڑے بھائی یعنی میرے تایا اور ایک حصہ میری پھوپھی نے لے لیا۔

سوال یہ ہے کہ کیا کلالہ  چچاکی وراثت میں اس کے متوفی بھائی جو پہلے وفات پا چکا اس کے بچوں کا کوئی حصہ بنتا ہے یا نہیں جب کہ17 سال تک ان کی دیکھ بھال اور سب علالت میں انتظام بھتیجوں نے ہی دیکھا ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مرحوم کے بھائی کے ہوتے ہوئے بھتیجے شرعًا اس کے وارث نہیں ہیں اور جو بھائی مرحوم سے پہلے وفات پاچکا ہے وہ بھی شرعًا مرحوم کا وارث نہیں، لہذا مرحوم کے انتقال کے وقت اس کے جو ورثاء حیات تھے (ایک بھائی اور ایک بہن) وہی اس کے وارث ہیں۔

نیز کسی کا وارث بننے کا دار ومدار زیادہ  خدمت گزاری پر نہیں ہے،  بلکہ شریعت میں اس کے اپنے اصول و قواعد مقرر شدہ ہیں، ان کی رو سے آپ مرحوم چچا کے وارث نہیں ہیں۔ 

حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 758):

"وشروطه: ثلاثة: موت مورث حقيقة، أو حكما كمفقود، أو تقديرا كجنين فيه غرة ووجود وارثه عند موته حيا حقيقة أو تقديرا كالحمل والعلم بجهة إرثه."

(کتاب الفرائض،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200757

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں