بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی کا بھائی کو ہدیہ دینا


سوال

کیا کوئی بھائی اپنے بھائی کو کوئی چیز ہبہ(gift) کرسکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ احادیثِ مبارکہ میں ہدیہ/تحفہ دینے کی ترغیب دی گئی ہے اور آپس میں ایک دوسرے کو ہدیہ دینے کو محبت کے بڑھنے کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے، خاص طور پر رشتہ داروں کو ہبہ کرنے میں صلہ رحمی کی بھی فضیلت ہے، ہدیہ وہ عطیہ ہے جو دوسرے کا دل خوش کرنے اور اس کے ساتھ اپنا تعلق ظاہر کرنے کے لیے دیا جائے ۔

لہٰذا بھائی اپنے بھائی کو بالکل ہدیہ دے سکتا ہے، ایسا کرنے سے آپس میں شقت اور محبت بھی بڑھے گی، صلہ رحمی کا ثواب بھی ملے گا۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: تهادوا فإن الهدية تذهب الضغائن."

(كتاب البيوع، باب العطايا، الفصل الثاني، ج:٢، ص:٩١١، رقم:٣٠٢٧، ط:المكتب الإسلامي)

ترجمہ:"حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: آپس میں ہدیے تحفے بھیجا کرو، ہدیے تحفے دلوں کے کینے ختم کر دیتے ہیں۔ "

بدائع الصنائع میں ہے:

"وقوله - عليه الصلاة والسلام - «تهادوا تحابوا» وهذا ندب إلى التهادي والهدية هبة وروينا عن الصديق - رضي الله عنه - أنه قال لسيدتنا عائشة - رضي الله عنها - إني كنت نحلتك كذا وكذا وعن سيدنا عمر - رضي الله عنه - أنه قال من وهب هبة لصلة رحم أو على وجه صدقة فإنه لا يرجع فيها ومن وهب هبة يرى أنه أراد بها الثواب فهو على هبته يرجع فيها إن لم يرض عنها."

(كتاب الهبة، ج:٦، ص:١١٧، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505100607

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں