بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی کا بہنوں کی شادی کرانے کے بدلے میں ان کو حق میراث سے محروم کرنا


سوال

 کیا کوئی بھائی بہنوں کی شادی وغیرہ کو جواز بنا کر ان کی جائیداد کے حصے پر قبضہ کر سکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بھائی کا اپنی بہنوں کی شادی کرانے کے عوض ان کے حصۂ میراث پرقبضہ  کرنا درست نہیں ،بلکہ اس پر لازم ہے کہ وہ بہنوں کو میراث میں سے حصہ دے،اگر دنیا میں یہ حق ادا نہیں کیا ،تو آخرت میں دینا پڑے گا۔

حدیثِ مبارک میں کسی کے حصہ پر قبضہ کرنے سے متعلق   بڑی وعیدیں آئی ہیں ، حضرت سعید  بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛ جو شخص( کسی کی ) بالشت بھر زمین  بھی  از راہِ ظلم لے گا،قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی ہی  زمین اس کے گلے میں   طوق  کے طور پرڈالی  جائے گی،  ایک اور حدیثِ مبارک میں ہے  ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے وارث کی  میراث کاٹے گا،(یعنی اس کا حصہ نہیں دے گا) تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کاٹ لے گا۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن سعيد بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أخذ شبراً من الأرض ظلماً؛ فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين»".

 ( باب الغصب والعاریة، 1/254، ط: قدیمي)

           وفیہ ایضاً: 

"وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة» . رواه ابن ماجه".

  (باب الوصایا، الفصل الثالث، 1/266 ،ط: قدیمي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102496

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں