بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی کا اپنی شادی شدہ بہن کی رقم استعمال کرنے کا حکم


سوال

بھائی اپنی شادی شدہ بہن کی کمائی کھارہا ہے،پیسہ کھانے کے لیے بہن کو شوہر کے خلاف ورغلاتا رہتا ہے،بہن کی کمائی بھائی کے کھانےکے بارے میں اسلام کے ارشادات کیا ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بہن کاشوہراپنی بیگم کو جیب خرچی کے نام پر جو رقم دیتاہےیابہن خود اگرکوئی کاروبارکرتی ہے،اورپھر وہ رقم بہن اپنے بھائی کو بخوشی دےدیتی ہے،تو اس صورت میں بہن کی رقم لے کراستعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے،تاہم اگربھائی چوری چھپےبہن کی ذاتی رقم اٹھالیتا ہے،تو یہ واقعۃًچوری ہے اور ناجائز ہے۔

یہ سائل کے سوال کا اصولی جواب ہے،باقی ٗپیسہ کھانے کےلیےاپنی بہن کواس کےشوہر کے خلاف ورغلانے کی کیاصورت ہوتی ہے؟بھائی اپنی بہن کو اس کے شوہر کے خلاف کیاکہتا ہے؟،بہن اس کی بات مان کرشوہرکے ساتھ کیابرتاؤکرتی ہے،یا اس کے مال میں کیاتصرف کرتی ہے؟وضاحت سے لکھ کر دوبارہ دار الافتاء رجوع فرماسکتے ہیں۔

مرقاة المفاتيح  میں ہے:

"وعن سليمان بن عامر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "الصدقة على المسكين صدقة، وهي على ذي الرحم ثنتان صدقة وصلة.

(قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الصدقة على المسكين صدقة) أي واحدة (وهي على ذي الرحم ثنتان) أي متعدد (صدقة وصلة) يعني أن ‌الصدقة على ‌الأقارب أفضل لأنه خيران، ولا شك أنهما أفضل من واحد."

(ص:١٣٥٤،ج:٤،كتاب الزكاة،باب أفضل الصدقة،ط:دار الفكر،بيروت)

بدائع الصنائعمیں ہے:

"وأما حكم ‌الغصب فله في الأصل حكمان: أحدهما: يرجع إلى الآخرة، والثاني: يرجع إلى الدنيا أما الذي يرجع إلى الآخرة فهو الإثم واستحقاق المؤاخذة إذا فعله عن علم؛ لأنه معصية، وارتكاب المعصية على سبيل التعمد سبب لاستحقاق المؤاخذة، وقد روي عنه عليه الصلاة والسلام أنه قال: من ‌غصب شبرا من أرض طوقه الله تعالى من سبع أرضين يوم القيامة وإن فعله لا عن علم، بأن ظن أنه ملكه فلا مؤاخذة عليه؛ لأن الخطأ مرفوع المؤاخذة شرعا ببركة دعاء النبي عليه الصلاة والسلام بقوله عليه الصلاة والسلام: ربنا لا تؤاخذنا إن نسينا أو أخطأنا وقوله عليه الصلاة والسلام: رفع عن أمتي الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه."

(ص:١٤٨،ج:٧،کتاب الغصب،فصل فی حکم الغصب، ط:دار الكتب العلمية)

حاشية ابن عابدين میں ہے:

"جاء أنه يؤخذ لدانق ثواب سبعمائة صلاة بالجماعة.

(قوله جاء) أي في بعض الكتب أشباه عن البزازية، ولعل المراد بها الكتب السماوية أو يكون ذلك حديثا نقله العلماء في كتبهم: والدانق بفتح النون وكسرها: سدس الدرهم، وهو قيراطان، والقيراط خمس شعيرات، ويجمع على دوانق ودوانيق؛ كذا في الأخستري حموي (قوله ثواب سبعمائة صلاة بالجماعة) أي من الفرائض لأن الجماعة فيها: والذي في المواهب عن القشيري سبعمائة صلاة مقبولة ولم يقيد بالجماعة. قال شارح المواهب ما حاصله: هذا لا ينافي أن الله تعالى يعفو عن الظالم ويدخله الجنة برحمته."

(ص:٤٣٨،ج:١،کتاب الصلاۃ،فروع في النية،ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506101521

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں