بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی کا اپنی غیر سید بہن کو زکات دینا جائز ہے


سوال

میری بہن کے شوہر بیمار ہیں اور اُن کی بیماری میں کافی پیسہ لگ گیا ہے۔ کیا میں اپنی بہن کو زکات دے سکتا ہوں جبکہ میرے بہنوئی سید ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ سید شخص کی بیوی اگر غیر سید ہو اور مستحقِ زکات بھی ہو تو اسے زکات دینا جائز ہے؛ کیوں کہ سید شخص سے شادی کرنے سے عورت سید نہیں بن جاتی۔نیز   زکات کی رقم وصول کرنے کے بعد وہ اس رقم کی مالک ہوگی اور اپنی مرضی سے جہاں چاہے خرچ کرسکے گی۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی بہن سید نہیں ہے اور زکات کی مستحق ہے، تو  آپ کا اپنی بہن کو زکات دینا جائز ہے۔ زکات وصول کرنے کے بعد آپ کی بہن اس کی مالک ہوجائے گی اور  اس کے بعد اپنے شوہر کے علاج پر بھی خرچ کرسکے گی۔

نوٹ: زکاۃ کے مستحق سے مراد یہ ہے کہ اس کی ملکیت میں ضرورت و استعمال سے زائد اتنا مال یا کسی قسم کا سامان نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچتی ہو اور وہ سید بھی نہ ہو۔

البحر الرائق میں ہے:

"قوله هي تمليك المال ‌من ‌فقير ‌مسلم غير هاشمي، ولا مولاه بشرط قطع المنفعة عن المملك من كل وجه لله تعالى."

(كتاب الزكاة، ٢/ ٢١٦. ط: دار الكتاب الإسلامي)

رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:

"وقيد بالولاد لجوازه لبقية الأقارب كالإخوة والأعمام والأخوال الفقراء بل هم أولى؛ لأنه صلة وصدقة."

(كتاب الزكاة، باب مصرف الزكاة والعشر، ٢ / ٣٤٦. ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100187

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں