بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی بہن کا ایک ساتھ کھانا کھانے کا حکم


سوال

کیا بہن اپنے بھائی کے ساتھ ایک ہی جگہ پر بیٹھ کر یہ ایک ہی برتن میں کھانا کھا سکتے ہیں یہ نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بہن بھائی آپس میں محرم ہیں،اور ایک ہی دسترخوان پر ایک ساتھ کھانا کھانا صلہ رحمی کا ذریعہ ہونے کے علاوہ باعثِ برکت عمل ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"قال سمعت سالم بن عبد الله بن عمر قال سمعت أبي يقول سمعت عمر بن الخطاب يقول قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ( كلوا جميعا ولا تفرقوا . فإن البركة مع الجماعة ) ".

(سنن ابن ماجہ، کتاب الاطعمۃ، باب الاجتماع على الطعام، رقم الحدیث:3287، ج:2، ص:1093، ط:دارالفکر)

ترجمہ: سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے ابو (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ساتھ بیٹھ کر کھاو، الگ الگ ہوکر نہ کھاؤ، کیوں برکت ایک ساتھ کھانے میں ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ثلاث من كن فيه حاسبه الله حسابا يسيرا وأدخله الجنة برحمته» قالوا: لمن يا رسول الله؟ قال: «تعطي من حرمك، وتعفو عمن ظلمك، وتصل من قطعك» قال: فإذا فعلت ذلك، فما لي يا رسول الله؟ قال: «أن تحاسب حسابا يسيرا ويدخلك الله الجنة برحمته» هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه".

(المستدرک علی الصحیحین للحاکم، تفسیرسورۃ البروج،  ج:2، صفحہ: 563، رقم الحدیث: :3912، ط: دار الكتب العلمية)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تین صفات ایسی ہیں کہ وہ جس شخص میں بھی ہوں اللہ تعالی اس سے آسان حساب لے گا اوراسے اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرمائے گا ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کن(صفات والوں ) کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تجھے محروم کرے تو اسے عطا کر،جو تُجھ پر ظلم کرے تو اسے معاف کر،اور جو تجھ سے (رشتہ داری اور تعلق) توڑے تو اس سے جوڑ۔ صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ!اگر میں یہ کام کر لوں تو مجھے کیا ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھ سے حساب آسان لیا جائے گا اور تجھےا للہ تعالی اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرما دے گا۔

"وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أحب أن يبسط له في رزقه وينسأ له في أثره ‌فليصل ‌رحمه» . متفق عليه".

(مشكاة المصابیح، كتاب الآداب، باب البر والصلة،ج:2، ص: 433، ط:رحمانيه)

ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو شخص چاہتاہے کہ اس کے رزق میں وسعت وفراخی اور اس کی اجل میں تاخیر کی جائے (یعنی اس کی عمر دراز ہو) تو اس کو چاہیے کہ وہ رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک اور احسان کرے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وصلة الرحم واجبة ولو) كانت (بسلام وتحية وهدية) ومعاونة ومجالسة ومكالمة وتلطف وإحسان

(قوله وصلة الرحم واجبة) نقل القرطبي في تفسيره اتفاق الأمة على وجوب صلتها وحرمة قطعها للأدلة القطعية من الكتاب والسنة ...  نعم تتفاوت درجاتها ففي الوالدين أشد من المحارم، وفيهم أشد من بقية الأرحام وفي الأحاديث إشارة إلى ذلك كما بينه في تبيين المحارم...والأخ الكبير كالأب بعده وكذا الجد وإن علا والأخت الكبيرة والخالة كالأم في الصلة".

(کتاب الحظر والاباحۃ، فصل فی البیع، ج:6، ص:411، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100544

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں