بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھابھی کے کمرے میں اس کی نند کا بغیر اجازت داخل ہونا


سوال

میری نند رات کو سونے سے پہلے میرے کمرے میں داخل ہوتی ہے کبھی میں سوئی ہوتی ہوں، تو کبھی جاگی رہتی ہوں،  مجھےاُن کا یہ فعل عجیب لگتا ہے، آ پ میری راہ نمائی فرمائیں کہ میں کیا کروں؟

جواب

واضح رہے  کہ بغیر اجازت کسی کے گھر یا کمرے میں داخل ہونا جائز نہیں ، لہٰذا آپ کی نند کا  آپ کے کمرہ میں بغیر اجازت کے داخل ہونا(اور پھر خاص کر آرام کے اوقات میں) جائز نہیں ہے، آپ کی نند کو آپ سے پہلے اجازت لینی چاہیے، اچانک کمرے میں داخل نہیں ہونا چاہیے، آپ اپنی نند کو طریقے سےسمجھادیں کہ  وہ آئندہ اس بات کا خیال رکھیں۔

قرآنِ کریم میں ہے:

"يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُواْ بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُواْ وَتُسَلِّمُواْ عَلَىٰٓ أَهْلِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ".(النور :27)

ترجمہ:"اے ایمان والو!  تم اپنے (خاص رہنے کے) گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں مت داخل ہو، جبکہ  اُ ن سے اجازت حاصل نہ کرلو اور اجازت لینے سے قبل اُن کے رہنے والوں کو سلام نہ کرلو، یہی تمہارے لیے بہتر ہے،(یہ بات تم کو اس لیے بتلائی ہے) تاکہ تم خیال رکھو( اور اس پر عمل کرو)۔" (بیان القرآن)

مفتی شفیع صاحب ؒ  سورۃ النور کی آیت نمبر :۲۷ کی تفسیر میں  لکھتے ہیں :

" تنبیہ ضروری:

 آج کل اکثر لوگوں کو تو استیذان کی طرف کوئی توجہ ہی باقی نہیں رہی جو صریح ترک ِ واجب کا گناہ ہے۔"

(معارف القرآن ،ج:۶،ص:۳۹۰،ط:مکتبہ معارف القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101485

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں