بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بھابھی کے ساتھ سفر کرنا


سوال

بوقتِ ضرورت بھابھی کے ساتھ سفر کر سکتے ہیں یا نہیں؟ مثلاً بھابھی کو ہسپتال لے جانا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جو حکم دیگر نامحرموں سے پردہ  کرنے اور سفر کرنے کا ہے وہی  حکم دیور  اور بھابھی کا اکٹھا سفر کرنے کا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے جب دیور (وغیرہ) سے پردہ کا حکم دریافت کیاگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے  دیور کو موت سے تعبیر فرمایا،  یعنی موت سے جتنا ڈر ہوتا ہے اتنا ہی دیور اور جیٹھ وغیرہ سے  بھی ہے۔

لہذا جس طرح کسی بھی عورت کے لیے  غیر محرم کے ساتھ سفر کرنےکی اجازت نہیں ہے، اسی طرح بھابھی کے لیے دیور کے ساتھ اکیلے سفر کرنے کی اجازت نہیں ہو گی، البتہ شرعی مسافتِ سفر سے کم  اگر کبھی  بھابھی کو ہسپتال وغیرہ لے جانے کی ضرورت ہو تو  اس کی گنجائش ہو گی بشرطیکہ  خلوت نہ ہوتی ہو۔ اور ایسی صورت حال میں  ان کو چاہیے کہ کسی ایسی خاتون کو ساتھ لے لیں جو مرد کے لیے محرم ہو مثلاًوالدہ یا ہمشیرہ۔

صحيح البخاري- طوق النجاة (7/ 37)
عن عقبة بن عامر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إياكم والدخول على النساء فقال رجل من الأنصار يا رسول الله أفرأيت الحمو قال الحمو الموت.

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (5/ 2051):
(قال الحمو الموت) أي دخوله كالموت مهلك يعني الفتاة منه أكثر لمساهلة الناس في ذلك وهذا على حد الأسد الموت والسلطان النار أي قربهما كالموت والنار أي فالحذر عنه كما يحذر عن الموت. قال أبو عبيد: معناه فليمت ولايفعل ذلك أو معناه خلوة الرجل مع الحمومة يؤدي إلى زناها على وجه الإحصان فيؤدي ذلك إلى الرجم". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201664

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں