بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 ذو الحجة 1446ھ 23 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

بھائیوں کو اپنا حصۂ شرعی ہبہ کرنے کے بعد دوبارہ ان سے لینے کا حکم


سوال

میرے والد صاحب نے کافی سال پہلے اپنے حصہ کی جگہ اپنے بھائیوں کو دے دی تھی، پھر کچھ عرصہ بعد کسی مجبوری کی وجہ سے وہ واپس لے لی اور فروخت کردی کیا یہ عمل شریعت میں درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ جگہ آپ کے والد صاحب کو  وراثت میں ملی  تھی اور  تقسیمِ شرعی سے قبل اپنا حصہ بھائیوں کے سپرد کردیا تھا، تو یوں وراثتی حصہ بھائیوں کو  دینے سے وہ شرعاً  مذکورہ حصہ کے مالک نہیں بنے تھے،  سائل کے والد کا حصہ برقرار تھا، مذکورہ حصہ بھائیوں سے بعد میں لینا اور اسے فروخت کرنا جائز تھا، نیز سائل کے والد نے اگر اپنے حصہ کی زمین مشترکہ طور پر بھائیوں کو دی تھی، تو مشترکہ طور  پر زمین بھائی کو  دینے کی وجہ سے شرعاً ہبہ تام نہیں ہوا تھا، زمین بدستور سائل کے والد کی ملکیت رہی جسے بھائیوں سے واپس لے کر فروخت کرنا جائز تھا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(لا) تتم بالقبض (فيما يقسم ولو) وهبه (لشريكه) أو لأجنبي لعدم تصور القبض الكامل كما في عامة الكتب فكان هو المذهب، وفي الصيرفية عن العتابي وقيل: يجوز لشريكه، وهو المختار، (فإن قسمه وسلمه صح) لزوال المانع (ولو سلمه شائعا لا يملكه فلا ينفذ تصرفه فيه) فيضمنه وينفذ تصرف الواهب درر."

(كتاب الهبة، 5/ 692، ط: سعيد)

غمز عيون البصائر میں ہے:

"اعلم أن الإعراض عن الملك أو حق الملك ضابطه أنه إن كان ملكا لازما لم يبطل بذلك كما لو مات عن ابنين فقال أحدهما: تركت نصيبي من الميراث لم يبطل لأنه لازم لا يترك بالترك بل إن كان عينا فلا بد من التمليك وإن كان دينا فلا بد من الإبراء، وإن لم يكن كذلك بل ثبت له حق التملك صح كإعراض الغانم عن الغنيمة قبل القسمة كذا في قواعد الزركشي من الشافعية ولا يخالفنا إلا في الدين، فإنه يجوز تمليكه ممن هو عليه."

(الفن الثالث من الأشباه، ‌‌ما يقبل الإسقاط من الحقوق وما لا يقبله، 3/ 354، ط: دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144612100477

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں