بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر محرم کے خواتین کے گروپ کے ساتھ عمرہ کرنے کا حکم


سوال

کیا محرم کے بغیر شریعت خواتین کو عمرے کی اجازت دیتی ہے ؟کیا خواتین کے گروپ میں عمرہ کے لیے جانا جائز ہے ؟جن خواتین کے بارےمیں نے یہ سوال پوچھا ہے اُن تمام کے محرم موجود ہیں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگراپنے وطن یا شہر سے  مکہ مکرمہ تک مسافتِ سفر (48 میل یا 77.24 کلو میٹر ) ہوتو عورت کے لیے بغیر محرم کے سفر کرکے عمرہ کے لیے جانا درست نہیں ہے،ایسی صورت میں خواتین کے گروپ میں بھی عمرہ کے لیے جانا درست نہیں ہے،اگر خاتون بغیر محرم کے عمرہ کے لیے عمرہ کے افعال انجام دیتی ہے تو اس کا عمرہ ہوجائے گا،لیکن بغیر محرم کے سفر کرنے کا گناہ ملے گا۔

حدیث پاک میں ہے:

'' عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "لا يحل لامرأة، تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم.'' 

(صحيح مسلم،باب سفر المرأة مع محرم الي حج و غيره،ج: 2، ص: 975، ط: دار احياء التراث العربي)

یعنی جو عورت اللہ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتی ہو  اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ محرم کے بغیر تین رات کا سفر کرے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها المحرم للمرأة) شابة كانت أو عجوزا إذا كانت بينها وبين مكة مسيرة ثلاثة أيام هكذا في المحيط."

(كتاب المناسك، الباب الأول في تفسير الحج و فرضيته و وقته و شرائطه و أركانه، ج: 1، ص:216،ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402100237

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں