بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیراجازت دوسرے کی چیز بیچنے کا حکم


سوال

اگر بڑے بھائی نے کسی چیز کو غصے میں اٹھا کر پھینک یا پٹک دیا اور وہاں سے چلا گیا تو اس کے چھوٹے بھائی بغیر اس کی اجازت کے لے کر بازار میں بیچ سکتے ہیں، جبکہ وہ تھوڑی دیر بعد آکر ڈھونڈ رہا ہو اور میں اس کہہ دوں کہ تونے پٹک دیا یا پھر  پھینک دیا تو معلوم نہیں وہ چیز کہاں گئی تو وہ جھاڑیوں میں گم ہو گئی یا پھر کوئی اٹھا کر لے گیا جیسے موبائل ،میرے بڑے بھائی  جب  غصے میں ہوتے ہیں تو اپنا موبائل پٹک یا پھر پھینک دیتے ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں چھوٹے بھائیوں کے لیے بڑے بھائی کی چیز اس کی اجازت کے بغیر بیچنا جائز نہیں ،نیز بڑے بھائی سے  جھوٹ بولنے کا گناہ الگ ہےیعنی  یہ جھوٹ بولناکہ معلوم نہیں کہ وہ چیز کہاں ہے یا کوئی اٹھا کر لے گیا۔لہذا صحیح حقیقت حال کو بیان کرنا ضروری ہے۔

مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ میں ہے:

"وعن أبي حرة الرقاشي، عن عمه - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ألا ‌لا ‌تظلموا، ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في شعب الإيمان، والدارقطني(إلا بطيب نفس ) أي: بأمر أو رضا منه."

(باب الغصب والعارية،5 /1974، ط: دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"‌لا ‌يجوز ‌لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."

(كتاب الحدود،4 /61،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100250

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں