بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوٹی پارلر کا کام سیکھنے اور کرنے کا حکم


سوال

کیا بیوٹی پارلر کا کام سیکھنا اور کرنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بیوٹی پارلر کے وہ کام جو شریعت میں  جائز ہواس کو سیکھنا اور کرنا جائز ہے جیسا زیب وزینت اختیار کرنا اور اس میں دوسری عورت سے مدد لینا  ،زینت کے لیے چہرے یا ہاتھ پاؤں کا فیشل کرواناشرعی حدود کے اندر، خواتین کو اپنے چہرے کے غیر معتاد بال مثلًا داڑھی مونچھ ،پیشانی وغیرہ کے بال یا کلائیوں اور پنڈلیوں کے بال صاف کرنا جائز ہے ۔  اورجو شرعًا جائز نہ ہو اس کو سیکھنا اور کرنا  ناجائز ہے،  جیسا کہ خواتین کا اپنے سرکے بالوں کوکٹوانا یا کتروانا خواہ کسی بھی جانب سے ہو مردوں کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے ناجائز اور گناہ ہے ،عورتوں کے  لیے بھنویں بنانا  ـ(دھاگا یا کسی اور چیز سے )جائز نہیں ہے ، اسی طرح مرد کے ہاتھ سے ہو  ،  شرعی پردے   کی رعایت نہ ہو، ان سب صورتوں میں اجازت نہیں ہوگی۔

لمعات التنقیح شرح مشکوۃ المصابیح میں ہے :

 " قال: قال النبي -صلى الله عليه وسلم-: "لعن الله المتشبهين من الرجال بالنساء، والمتشبهات من النساء بالرجال"

 "وعن ابن عمر أن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: "لعن الله الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة". متفق عليه."

(فصل فی الترجل ،ج:7،ص:410،رقم الحدیث :4429/4430،ط:دارالنوادر)

"عن ابن عباس قال: لعنت الواصلة، والمستوصلة، والنامصة، والمتنمصة، والواشمة، والمستوشمة من غير داء."

(فصل فی الترجل ،ج:7،ص:336،رقم الحدیث:4468،ط:دارالنوادر)

صحیح البخاری میں ہے:

"عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: لعن اللّٰہ الواشمات والمستوشمات، والمُتنمِّصات، والمتفلجات للحسن المغیرات خَلْقَ اللّٰہ تعالیٰ، مالي لا ألعنُ من لعن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وھو في کتاب اللّٰہ {مَا اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ} ."

 (باب المتفلجات للحسن: 878/2، رقم الحدیث: 5931، ط: دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے :

"قطعت شعر رأسها أثمت ولعنت زاد في البزازية وإن بإذن الزوج لأنه لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق."

(کتاب الحظر والاباحۃ ،فصل فی البیع ،ج:6،ص:407،ط:دارالفکر ،بیروت)

"ولا بأس بأخذ الحاجبين وشعر وجهه ما لم يشبه المخنث."

(  کتاب الحظر والاباحۃ ۔فصل فی النظر والمس ،ج:6،ص:373،ط:دارالفکر ،بیروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144508102115

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں