بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا ناراض ہو کر میکے جانا


سوال

  میری بیوی 3سال سے میکے میں ہے، اور گھریلو مسائل کی وجہ سے مجھ سے ناراض ہے، میں نے کافی بار اسے منانے کی بہت کوشش کی ، پر مسئلہ اور خراب ہوتا چلا گیا ہے ،یہاں تک کہ میرے سسرال میں مجھے کوئی عزت نہیں ملتی، لیکن میں پھر بھی طلاق کی طرف نہیں جانا چاہتا ،اور میرے سسرال والے کہتے ہیں، کہ ہم تمہاری بیوی کو نہیں آنے دیں گے چاہےتم طلاق ہی کیو ں نہ دے دو ،اس وجہ سے میرے گھر میں بہت مسئلے چل رہے ہیں اور یہ مسئلہ حل ہونے کا نام نہیں لے رہا ،میں بہت پریشان ہو ں،کیوں کہ طلاق ایک غلط فعل ہے، جو میں نہیں کرنا چاہتا اور وہ میری بات نہیں سن رہے۔

جواب

واضح رہے کہ شادی کے بعد عورت کا  بلاوجہ شوہر سے ناراض ہوکر میکہ میں  رہنا اور شوہر کے بلانے کے باوجود نہ آنا  سخت گناہ ہے، احادیثِ مبارکہ میں  ایسی عورت کے بارے میں   سخت وعیدیں آئی ہیں، اور جو عورت شوہر کی فرماں برداری  اور اطاعت کرے اس کی بڑی فضیلت  بیان  کی گئی ہے،اسی طرح عورت کا  شدید مجبوری کے بغیر شوہر سے طلاق یا خلع کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے، حدیثِ مبارک میں آتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز طلاق کو قرار دیا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی خوشبو نہ سونگھنے کی  اس عورت کو وعید سنائی ہے جو بلا وجہ شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے۔

لہذا سوال میں ذکر کردہ تفصیل اگر واقعہ کے مطابق اور درست ہے، تو آپ کی بیوی کا یہ طرز عمل شرعاً درست نہیں ہے،اورسائل کے سسرال والوں کو چاہیے کہ اپنی بیٹی کا گھر بسانے کی کوشش کریں، نہ کہ اجاڑنے کی اور اگر کچھ چھوٹی موٹی باتیں سائل اور اس کی بیوی کے درمیان بالفرض ہیں بھی تو سائل کے سسرال والے شوہر کے ساتھ افہام او تفہیم کے ذریعہ اس کو دور کرنے کی کوشش کرے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعا الرجل ‌امرأته ‌إلى ‌فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح» . متفق عليه." 

(‌‌كتاب النكاح، باب عشرۃ النساء، ج:2، ص:968، ط: المكتب الإسلامي - بيروت)

         سنن أبی داود  میں ہے:

"عن ثوبان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أيما امرأة سألت زوجها طلاقاً في غير ما بأس، فحرام عليها رائحة الجنة»."

(باب الخلع، ج:2، ص:235، ط: الأنصارية بدهلي- الهند)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"وعن ابن عمر أن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: «أبغض الحلال إلى الله الطلاق» . رواه أبو داود."

(کتاب النکاح، باب الطلاق و الخلع، ج:5، ص:2137، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں