میکے سے واپس آنے پر اگر بیوی بدمزاجی اختیار کرے اور اس پر شوہر غصے میں آکر بیوی سے کہیں کہ تم نے تین راتیں اپنی امی کے گھر میں گزار دی اگر تمہاری امی نے تین راتوں میں تمہارے ساتھ غیر مردوں کو سلایا ہے تو بتادو،کیا ان گالی سے نکاح کو نقصان ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کا اپنی بیوی کو یہ الفاظ "کہ تم نے تین راتیں اپنی امی کے گھر میں گزار دی، اگر تمہاری امی نے تین راتوں میں تمہارے ساتھ غیر مردوں کو سلایا ہے تو بتادو"استعمال کرنےسےمذکورہ شخص کےنکاح پرکوئی اثرنہیں پڑا،لہذامیاں،بیوی کےدرمیان نکاح برقرارہے۔ البتہ شوہر کے لیے ایسی باتیں کرنا مناسب نہیں ہے، آئندہ اس سے اجتناب کرے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(أما تفسيره) شرعا فهو رفع قيد النكاح حالا أو مآلا بلفظ مخصوص كذا في البحر الرائق.
(وأما ركنه) فقوله: أنت طالق. ونحوه كذا في الكافي."
(كتاب الطلاق،الباب الأول في تفسير الطلاق وركنه وشرطه وحكمه ووصفه وتقسيمه ج : 1 ص : 348 ط : رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411100368
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن