میاں بیوی کے درمیان لڑائی ہوگئی، میاں نے کہا کہ آج رات 12 بجے تک میں تم سے ہمبستری نہیں کروں گا تم مجھ پر حرام ہو،پھر کچھ گھنٹوں بعد صلح ہوگئی ،ہمبستری بھی کرلی، کیا ان کا نکاح ٹوٹ گیا ؟یا صرف قسم کا کفارہ ہوگا؟
صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص نے بغیر کسی شرطیہ الفاظ مذکورہ جملہ کہا تو جب شوہرنے کہا کہ”آج رات بارہ بجے تک میں تم سے ہمبستری نہیں کروں گا“ تواس جملے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ،لیکن جب اس نے اس کے بعد یہ کہا کہ”تم مجھ پر حرام ہو “ تو لفظ ”حرام“ہمارے عرف میں طلاق کے لیے صریح بائن ہے ،لہذا اس جملے سے ایک طلاق بائن بیوی پر واقع ہوگئی اورنکاح ختم ہوگیا،اب رجوع نہیں کیاجاسکتا،البتہ اگرمیاں بیوی ساتھ رہنے پررضامندہوں توازسرنونئےمہرکے ساتھ دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں،اورآئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف دوطلاق کاحق باقی رہے گا۔
الدر المختار میں ہے:
"ومن الألفاظ المستعملة: الطلاق يلزمني، والحرام يلزمني، وعلي الطلاق، وعلي الحرام فيقع بلا نية للعرف."
وفی الرد تحته:
"(قوله فيقع بلا نية للعرف) أي فيكون صريحا لا كناية، بدليل عدم اشتراط النية وإن كان الواقع في لفظ الحرام البائن لأن الصريح قد يقع به البائن كما مر...كما أفتى المتأخرون في أنت علي حرام بأنه طلاق بائن للعرف بلا نية مع أن المنصوص عليه عند المتقدمين توقفه على النية".
(کتاب الطلاق، باب صریح الطلاق، ج:3، ص252، ط:سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144508102107
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن