بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، والدہ، دوبیٹیوں اوردوبھائیوں میں جائیداد کی تقسیم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص فوت ہوا، اس کے پس ماندگان میں اس کی بیوی، دو بیٹیاں اور والدہ حیات ہیں،  اس کا مال کس حساب سے تقسیم ہوگا؟ اس کی وراثت کی کل مالیت 1087500ہے۔ اور اس شخص کے انتقال کے وقت 2 سگے بھائی بھی موجود تھے۔ جن میں سے ایک کا اب انتقال ہو چکا ہے اور ایک بھائی ابھی زندہ ہے۔ کیا ان کو بھی حصہ ملے گا ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی  جائیداد        کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے  مرحوم کے  ترکہ میں سےان  کی تجہیز وتکفین کے اخراجات اور  قرضہ جات کی ادائیگی   کے بعد اگرمرحوم نے   کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کوایک تہائی مال میں سے نافذ کیا جائے، اس کے بعد مرحوم کے باقی کل ترکہ  منقولہ و غیرمنقولہ کو 48حصوں میں تقسیم کرکے  6حصے بیوہ کو ، 8حصے والدہ کو، 16،16 حصے ہر ایک بیٹی کو  اور ایک ،ایک حصہ ہرایک بھائی کو ملے گا۔

یعنی1087500روپے میں سے135,937.5روپے بیوہ کو،181,250روپےوالدہ کو ،362,500روپے ہرایک بیٹی کو اور 22,656.25 روپے ہرایک بھائی کو ملیں گے۔ فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200747

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں