ایک بیوہ، تین بیٹے، ایک بیٹی اور تین بھائیوں میں میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے اور اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو (مثلاً بیوی کا مہر وغیرہ) تو قرضہ کی ادائیگی کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو ۸(آٹھ) حصوں میں تقسیم کرکے اس میں سے ایک حصہ مرحوم کی بیوہ کو،دو دو حصے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اورایک حصہ مرحوم کی بیٹی کو ملے گا۔
مذکورہ صورت میں بھائیوں کا مرحوم کی جائیداد میں شرعاً کوئی حصہ نہیں ہے۔
نوٹ: مذکورہ تقسیم اس صورت میں ہے جب کہ مرنے والے کے ماں باپ اس کی موت کے وقت حیات نہ ہوں۔ اگر مرنے والے کے ماں باپ بوقتِ وفات حیات تھے تو تقسیم بدل جائے گی ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111200353
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن