شادی سے پہلے بیوی کے ناجائز تعلقات تھے (صرف فون پر)، پھراس نے معافی مانگی اورنئی زندگی شروع کرنےکا عہد کیا، اب دوبارہ بے وفائی کی، اب اس پریقین کیا جا سکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر بیوی نامحرم مردوں سے ناجائزتعلقات (موبائل فون پربات چیت اورگفتگو)سےبصدقِ دل توبہ کرتی ہے اورآئندہ وفاداری کا یقین دلاتی ہے اورشوہرکےتمام حقوق کی پاسداری کا عہد کرتی ہے تو مناسب یہی ہے کہ بیوی کی بات پر اعتماد کیا جائے، اور موقع دیا جائے ؛ لہٰذامیاں بیوی کوباہمی اعتماد کی فضاقائم کرنی چاہیے ۔ نیز شوہر کو چاہیے کہ بیوی کو وقت اور توجہ دے، پہلے سے وقت اور توجہ دے رہا ہے تو حسبِ وسعت اس میں اضافہ کردے، اور بیوی کو بھی اس پر شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے پاک رشتے کی نعمت سے نوازا ہے۔
دار قطنی کی روایت ہے:
"عن أنس بن مالك ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «المسلمون على شروطهم ما وافق الحق من ذلك»."
(كتاب البيوع، ج: 3، ص،427، رقم الحدیث،2894، ط: مؤسسة الرسالة)
يعنی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مسلمان اپنے ان شرطوں کالحاظ کرتےہیں جوحق کےموافق ہوتےہیں ۔
فتح المغيث ميں ہے:
"وقال في خامسها: إن من فعل ذلك، أي: أخذ بالتوهم والقرائن فقد دخل تحت قوله صلى الله عليه وسلم: «إياك والظن ; فإن الظن أكذب الحديث» ) . قلت: لا سيما وقد جاء عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه أن احمل أمر أخيك على أحسنه، ولا تظنن بكلمة خرجت منه سوءا وأنت تجد لها في الخير محملا. انتهى."
(معرفة من اختلط من الثقات،ج: 4، ص:365، ط: مكتبة السنة مصر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144510100521
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن