بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ یا طلاق یافتہ خاتون کا ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرنے کا حکم


سوال

بیوہ یا مطلقہ عورت کو دوسری شادی کرنے کے لیے  ولی کی اجازت حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی  یا نہیں ؟

جواب

حیاداری کا تقاضا  یہ ہے  کہ عورت کی طرف سے اس کے محارم میں سے کوئی وکیل بن کر ایجاب یا قبول کرے، لیکن اگر کوئی عاقلہ بالغہ خاتون جو کہ بیوہ یا طلاق یافتہ بھی ہو، وہ اپنا نکاح خود کر لے تو ایسا نکاح نافذ ہو جائے گا، البتہ اگر نکاح غیر کفو میں ہو تو اولاد ہونے سے پہلے ولی کو اعتراض کا حق ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 55):

"(والولاية تنفيذ القول على الغير) تثبت بأربع: قرابة، وملك، وولاء، وإمامة (شاء أو أبى) وهي هنا نوعان: ولاية ندب على المكلفة ولو بكرًا وولاية إجبار على الصغيرة ولو ثيبًا ومعتوهةً ومرقوقةً كما أفاده بقوله: (وهو) أي الولي (شرط) صحة (نكاح صغير ومجنون ورقيق) لا مكلفة (فنفذ نكاح حرة مكلفة بلا) رضا (ولي) والأصل أن كل من تصرف في ماله تصرف في نفسه وما لا فلا".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200311

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں