بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ یا مطلقہ خاتون کا نفقہ عدت کے بعد کس پر لازم ہے؟


سوال

مطلقہ  عورت یا ایسی عورت  جس کے شوہر کی وفات ہوچکی ہو یعنی بیوہ عورت جب وہ اپنی عدت مکمل کرلے، تو اب اس کے نان و نفقہ اور سکنیٰ وغیرہ کی ذمہ داری کس پر ہوگی؟

جواب

مطلقہ یا بیوہ خاتون کی عدت گزرنے  کے بعد اس کا نان و  نفقہ اور  رہائش وغیرہ کا انتظام کرنا اس کے والد کے  ذمے  ہے، البتہ اگر اس   کے پاس کمائی کا کوئی جائز  ذریعہ ہو تو  پھر وہ اپنا خرچ خود اٹھائے گی،  ورنہ اس کے والد اس کے اخراجات اٹھائیں گے۔ اگر والد یا بیٹا وغیرہ کوئی ایسا رشتہ دار نہ ہو جو اس کا خرچہ اٹھا سکے تو  شریعتِ  مطہرہ نے اس کو اپنے خرچے کا انتظام کرنے کے  لیے پردہ کے اہتمام کے ساتھ کسب کے  لیے گھر سے نکلنے کی اجازت بھی دی ہے، لہٰذا اگر کوئی انتظام نہ ہو تو بیوہ یا مطلقہ خاتون کو خود کوئی جائز کسب اختیار کر کے اپنے نان و نفقہ کا انتظام کرنا ہوگا۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 614):

"(وكذا) تجب (لولده الكبير العاجز عن الكسب) كأنثى مطلقًا وزمن.

(قوله: كأنثى مطلقًا) أي ولو لم يكن بها زمانة تمنعها عن الكسب فمجرد الأنوثة عجز إلا إذا كان لها زوج فنفقتها عليه ما دامت زوجة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200423

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں