بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ،تین بہنوں اور ایک چچا زاد بھائی میں میراث کی تقسیم


سوال

میرا خاوند فوت ہوچکا ہے جن کے نام پر دس مرلے کا مکان ہے میرے خاوند کی تین بہنیں ہیں جن میں سے دو شادی شدہ ہیں ساس کا بھی انتقال ہوچکا ہے اور میری کوئی اولاد بھی نہیں، اب برائے کرم راہ نمائی فرمائیں کہ دس مرلے میں سے تمام شرعی وارثان کے حصے کیا ہیں؟اور کیا میرے خاوند کے مکان میں سے ان کے چچا زاد بھائی کا بھی حصہ ہوگا اگر ایسا ہے تو حصوں کی کیا صورت بنے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرسائلہ کے شوہر کے والدین اس کی زندگی میں ہی فوت ہوگئے تھے،اور ان کے ورثاء میں صرف ایک بیوہ ، تین بہنیں اور ایک چچا زاد بھائی  ہے اورمرحوم کی کوئی اولاد،سگا بھائی اور کوئی چچا یا تایا بھی نہیں ہے،تو اس کی میراث کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنےکے بعد،اگر مرحوم پر کوئی قرضہ ہو تو اس کو کُل مال سے ادا کرنے کے بعد،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو ایک تہائی مال سے نافذ کرنے کے بعد،بقیہ منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کو36حصوں میں تقسیم کرکےبیوہ کو9حصے،ہر ایک بہن کو8،8 حصے اور چچا زاد بھائی کو 3حصے ملیں گے،صورتِ تقسیم یہ ہوگی:

مسئلہ:36/12

بیوہبہنبہنبہنچچا زاد بھائی
381
98883

یعنی بیوہ کو ٪25،ہر ایک بہن کو٪22.222،چچا زاد بھائی کو٪8.333ملیں گے۔

اور مرلہ کے حساب سے دس مرلہ میں سےبیوہ کو 2.5 مرلہ،ہر ایک بہن کو2.22 مرلہ اور بھائی کو0.833 مرلہ ملے گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101173

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں