بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ عورت کا اپنے بہنوئی سے بات کرنا


سوال

کیا بیوہ خاتون اپنے بہنوئی سے بات کرسکتی ہے؟ نیز اگر افسوس کرنے آجائے تو باپردہ حالت میں ان سے بات کرسکتی ہے؟  نیز بہنوئی محارم میں شامل ہے کہ نہیں؟ 

جواب

اول تو یہ سمجھ لیجیے کہ بہنوئی غیر محرم ہوتا ہے، بلا ضرورت اس سے بات چیت کرنا ناجائز ہے، اگر مجبوراً کبھی  بہنوئی سے بات چیت کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو  نگاہ بچاکر،سخت لہجہ اور آواز میں بات کرنی چاہیے، جیساکہ قرآنِ پاک  (سورہ احزاب) میں ازواجِ مطہرات  رضی اللہ عنہن کو  (امہات المؤمنین ہونے کےباجود) ہدایت کی گئی کہ اگر کسی امتی سے بات چیت کی نوبت آجائے تو نرم گفتگو نہ کریں؛ مبادا اس شخص کے دل میں کوئی طمع نہ پیدا ہوجائے جو دل کا مریض ہو، بلکہ صاف اور دوٹوک بات کہیں۔

چناں چہ  اگر بہنوئی افسوس کرنے آیا ہو تو پہلی کوشش یہی  کی جائے کہ خود اس کے سامنے جایا ہی نہ جائے، بلکہ کسی مرد کو یا اس کے لیے کسی محرم خاتون کو سامنے کر دیا جائے، پھر بھی  اگر  مجبوراً  کوئی  بات کرنی پڑے تو بہت مختصر بات کریں، ہاں، ناں کا جواب دے کر بات ختم کرڈالیں، جہاں تک ممکن ہو آواز پست رکھیں اور لہجہ میں کشش پیدا نہ ہونے دیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

'' فإنا نجيز الكلام مع النساء الأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولانجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها؛ لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن، وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة ''. (3/72)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200493

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں