ایک شخص کا انتقال ہو گیا، اُس کے بعد اُس کی بیوہ نے دوسری شادی کرلی۔ پہلی شادی سے اُس کے بچے اور بچیاں موجود ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کیا اس بیوہ کو، اگرچہ اُس نے دوسری شادی کرلی ہو، اپنے پہلے شوہر کے ترکہ یعنی میراث میں حصہ ملے گا یا نہیں؟ اور اگر ملے گا تو کتنا؟ جبکہ پہلے شوہر کی اولاد بھی موجود ہے۔
شوہر کی وفات کےوقت چونکہ بیوہ اپنے شوہر کے نکاح میں تھی اس لیے اس کو اپنے مرحوم شوہر کی وراثت سے حصہ ملے گا۔
اولاد کی موجودگی میں بیوہ کو (اگرایک ہی بیوہ ہوتو)ترکہ کا آٹھواں حصہ ملتاہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ويستحق الإرث بإحدى خصال ثلاث: بالنسب وهو القرابة، والسبب وهو الزوجية، والولاء....."
(کتاب الفرائض،ج6،ص447،ط:دار الفکر)
وفیہ ایضاً:
"وللزوجة الربع عند عدمهما والثمن مع أحدهما......"
(کتاب الفرائض،ج6،ص450،ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144612101485
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن