بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 محرم 1447ھ 11 جولائی 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوہ کو دوسری جگہ نکاح کرنے کی وجہ سے شوہرکے ترکہ سے محروم کرنے کاحکم


سوال

ایک شخص کا انتقال ہو گیا، اُس کے بعد اُس کی بیوہ نے دوسری شادی کرلی۔ پہلی شادی سے اُس کے بچے اور بچیاں موجود ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا اس بیوہ کو، اگرچہ اُس نے دوسری شادی کرلی ہو، اپنے پہلے شوہر کے ترکہ یعنی میراث میں حصہ ملے گا یا نہیں؟ اور اگر ملے گا تو کتنا؟ جبکہ پہلے شوہر کی اولاد بھی موجود ہے۔

جواب

شوہر کی وفات کےوقت  چونکہ بیوہ اپنے شوہر کے نکاح میں تھی اس لیے اس کو اپنے مرحوم شوہر کی وراثت سے حصہ ملے گا۔

اولاد کی موجودگی میں بیوہ کو (اگرایک ہی بیوہ ہوتو)ترکہ کا آٹھواں حصہ ملتاہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويستحق الإرث بإحدى خصال ثلاث: بالنسب وهو القرابة، والسبب وهو الزوجية، والولاء....."

(کتاب الفرائض،ج6،ص447،ط:دار الفکر)

وفیہ ایضاً:

"وللزوجة الربع عند عدمهما والثمن مع أحدهما......"

(کتاب الفرائض،ج6،ص450،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144612101485

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں