بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ کا والدہ کی اجازت سے چھپ کر کسی کی دوسری بیوی بننا


سوال

میں بیوہ ہوں، ایک صاحب اپنے گھر پر بتائے بغیر مجھ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، وہ شادی شدہ ہیں، میری امی راضی ہیں اس نکاح کے لیے، کیا ہم امی کے علم میں لاکر نکاح کر سکتے ہیں؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں آپ کا  نکاح کرنا جائز ہے، تاہم  بہتر ہے کہ والدہ کے  ساتھ  اپنے اولیاء کو بھی اعتماد میں لیں۔ اولیاء میں والد، بھائی، بیٹا وغیرہ  ہیں۔ نیز  آدمی کے لیے ہدایت یہ ہے کہ پہلی بیوی کو دوسری شادی کا بتانا ضروری نہیں ہے، لیکن نکاح کرلینے کے بعد سب لوگوں سے چھپائے رکھنا بھی مناسب نہیں ہے، بدگمانی اور تہمت کا سبب بن سکتاہے، نیز اس طرح پوشیدہ رکھنے  میں بہت سی بے اعتدالیاں ہوتی ہیں؛ اس لیے حکمت کے ساتھ  بتادینا چاہیے، البتہ جن سے فساد کا اندیشہ ہو، انہیں نہ بتانے کی اجازت ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 55):

"(فنفذ نكاح حرة مكلفة بلا) رضا (ولي) والأصل أن كل من تصرف في ماله تصرف في نفسه وما لا فلا."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 8):

"(قوله: ويندب إعلانه) أي إظهاره والضمير راجع إلى النكاح بمعنى العقد لحديث الترمذي «أعلنوا هذا النكاح واجعلوه في المساجد واضربوا عليه بالدفوف» فتح."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201274

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں