بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ عدت کہاں گزارے؟


سوال

ایک عورت کا خاوند کئی سال پہلے اسے طلاق کے بغیر علیحدہ ہوگیا اور کراچی چلا گیا ،عورت گاؤں میں اپنا گھر خرید کر رہنے لگی، ایک مرتبہ وہ اپنی بیٹی کے گاؤں چلی گئی اور وہاں قیام کے دوران خبر آئی کہ  اس کا خاوند فوت ہوگیا،اب وہ وہاں قریباً دس دن رہتی ہے، اب کیا اس پر عدت لاگو ہوتی ہے؟ اس کی عدت کے دن اسے کہاں گزارنے چاہیے کیا وہ واپس اپنے گاؤں اپنے گھر عدت کے دن گزار سکتی ہے اور کتنے دن یعنی کیا دس دن شامل کرنے ہوں گے عورت کی عمر 50 سے زیادہ ہے؟

جواب

 عدت سے متعلق حکم یہ ہے کہ عورت اسی گھر  میں عدت گزارے  جس گھر میں  زندگی میں شوہر کے ساتھ رہا کرتی تھی ،  لیکن صورت مسئولہ میں چوں کہ مذکورہ خاتون کو  مرحوم  نے اپنی  زندگی میں   طلاق دیے بغیر علیحدہ کردیا تھا تو مذکورہ عورت  جس گھر میں رہائش پذیر تھی اسی گھر میں عورت پر شرعا ً عدت گزارنا لازم ہے ؛لہذا مذکورہ عورت بیٹی کے گھر سے  اپنے گھر منتقل ہوکر عدت گزار   ے گی  اور جس دن شوہر کی وفات ہوئی ہے ،اسی دن سے عدت شمار ہوگی ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه۔۔۔(قوله: في بيت وجبت فيه) هو ما يضاف إليهما بالسكنى قبل الفرقة ولو غير بيت الزوج كما مر آنفا."

(کتاب الطلاق،فصل فی الحداد،ج:3،ص:536،سعید)

البحرالرائق میں ہے:

"‌معتدة ‌الطلاق ‌والموت يعتدان في المنزل المضاف إليهما بالسكنى وقت الطلاق والموت ولا يخرجان منه إلا لضرورة لما تلوناه من الآية والبيت المضاف إليها في الآية ما تسكنه كما قدمناه سواء كان الزوج ساكنا معها أو لم يكن."

(کتاب الطلاق،باب العدۃ،فصل فی الاحداد،ج:4،ص:167،دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100571

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں