عرض ہے کہ ہم دو بھائی بہن(ایک بھائی اور ایک بہن) ہیں اور ہمارے والدین فوت ہوچکے ہیں، ہماے والد کی کوئی جائیداد نہیں تھی، میرے بھائی جو مجھ سے عمر میں بڑے تھے، انہوں نےا یک زمین خریدی اور اس پر مکان تعمیر کیا اور خود رہائش اختیار کی اور سن 2020 میں عمر کے آخری حصہ میں شادی کی اور جنوری 2025 کو فوت ہوگئے،ان کی کوئی اولاد نہیں ہے، لواحقین میں ان کی بیوہ، ایک بہن( یعنی میں ) اور ایک چچا ہیں۔
میں شادی شدہ ہوں، لیکن اس وقت میں بھی بیوہ اور صاحب اولاد ہوں، میرے بھائی نے جو مکان بنایا ہے، اس کی قیمت پینتیس لاکھ3500000 روپے ہے، پوچھنا یہ ہے کہ بھائی کی اس ملکیت میں میرا حصہ ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو مجھے کتنا ملے گا؟
میرے حالات خود خراب ہیں اور میں کرایہ کے مکان میں رہتی ہوں۔
صورتِ مسئولہ میں سائلہ کے بھائی کے انتقال کے بعد اس کا ترکہ(مکان وغیرہ) تمام ورثاء میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔
مرحوم کے ترکہ کو تقسیم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی کفن دفن کے اخراجات نکالنے کے بعد ،اگر مرحوم پر کوئی قرضہ ہو اس کو ادا کرنے کے بعد، اگرمرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو اس کو بقیہ مال کے ایک تہائی ترکہ سے نافذ کرنےکے بعد،باقی ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو4حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ کو ایک حصہ، مرحوم کی بہن یعنی سائلہ کو دو حصے اور مرحوم کے چچا کو ایک حصہ ملے گا۔
تقسیم کی صورت یہ ہے:
میت:مرحوم بھائی ، مسئلہ:4
بیوہ | بہن | چچا |
1 | 2 | 1 |
فی صد کے حساب سے مرحوم کی بیوہ کو 25 فی صد، مرحوم کی بہن یعنی سائلہ کو 50 فی صد اور مرحوم کے چچا کو 25 فی صد ملے گا۔
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144607102951
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن